امان زرگر
محفلین
۔۔۔
میں بکھرا ہوں سمیٹے گا مگر آہستہ آہستہ
وہ کچھ ہونٹوں سے بولے گا مگر آہستہ آہستہ
اسے تم دھوتے جاؤ بس ذرا نمکین پانی سے
یہ دل کا زنگ اترے گا مگر آہستہ آہستہ
سبب اس خستہ حالی کا کبھی چاہے تو نام اپنا
مرے چہرے سے پڑھ لے گا مگر آہستہ آہستہ
بس اب ہے ختم ہونے کو شبِ تاریک کا قصہ
شفق میں رنگ بکھرے گا مگر آہستہ آہستہ
پڑی ہے ایسی کیا جلدی، ابھی کچی عمر میں ہے
دلوں سے بھی وہ کھیلے گا مگر آہستہ آہستہ
ذرا سی دیر کو ٹھہرو نکھرنے دو ابھی منظر
تری آنکھوں میں پھیلے گا مگر آہستہ آہستہ
گزرتے ہیں گلی سے اس کی ہم ہر روز ہی زرگر
وہ دروازے سے جھانکے گا مگر آہستہ آہستہ
میں بکھرا ہوں سمیٹے گا مگر آہستہ آہستہ
وہ کچھ ہونٹوں سے بولے گا مگر آہستہ آہستہ
اسے تم دھوتے جاؤ بس ذرا نمکین پانی سے
یہ دل کا زنگ اترے گا مگر آہستہ آہستہ
سبب اس خستہ حالی کا کبھی چاہے تو نام اپنا
مرے چہرے سے پڑھ لے گا مگر آہستہ آہستہ
بس اب ہے ختم ہونے کو شبِ تاریک کا قصہ
شفق میں رنگ بکھرے گا مگر آہستہ آہستہ
پڑی ہے ایسی کیا جلدی، ابھی کچی عمر میں ہے
دلوں سے بھی وہ کھیلے گا مگر آہستہ آہستہ
ذرا سی دیر کو ٹھہرو نکھرنے دو ابھی منظر
تری آنکھوں میں پھیلے گا مگر آہستہ آہستہ
گزرتے ہیں گلی سے اس کی ہم ہر روز ہی زرگر
وہ دروازے سے جھانکے گا مگر آہستہ آہستہ
آخری تدوین: