عاطف ملک
محفلین
میرے خیال سے تو درست ہے۔مطلق نہ رہا سوزاں میرا دلِ سودائی
اس طور نظر آئی تاثیرِ مسیحائی
اگر "دلِ سودائی" تقطیع میں درست قرار پائے!!!
درستاس راہِ عمل میں بس دو چار قدم تک ہی
وہ ساتھ چلا میرے پھر دے گیا تنہائی
درستاک شوق میں سرگرداں سب شاہ و گدا دیکھے
ہر شخص ترا طالب ہر شخص تمنائی
عکس کس کا دیکھا؟کس نے دیکھا؟ کس کی نگاہوں میں دیکھا؟یہ قلبِ حزیں میرا پہلو میں تڑپ اٹھا
دیکھا جو نگاہوں میں اک عکسِ شناسائی
درست تو پہلے بھی تھا۔تب صبحِ ازل ہم کو کب یاد رہی اسودؔ
دیکھی ترے پہلو میں جب رات کی رعنائی
یہ شعر پڑھ کر میرے ذہن میں "صبحِ الست" کی ترکیب گونجی تھی۔اگر اساتذہ درست قرار دیں تو۔
اب اساتذہ کی رائے بھی لے لیجیےبھائی عاطف ملک آپ کی تجویز کردہ اصلاحات کے مطابق تبدیلیوں کے بعد اگر اشعار بارے آپ کی رائے آ جاتی تو بہتر تھا
پھر سے نیا مصرع۔۔۔۔۔اف!
تابش بھائی سے متفق ہوں۔امان بھائی ایک گزارش میری بھی ہے.
چونکہ یہ بات آپ کی اکثر کاوشات پر نوٹ کی کہ آپ اساتذہ کی طرف سے اصلاح مل جانے پر بھی مطمئن نہیں ہو پاتے اور اصلاح در اصلاح کے متمنی ہوتے ہیں. جس کے سبب بعض اوقات اشعار کا مرکزی خیال کہیں غائب ہو جانے کا امکان بڑھ جاتا ہے.
انسان کی کوئی بھی تخلیق غلطی سے مبرا نہیں ہو سکتی. لہٰذا اپنے لیے ایک کم از کم معیار طے کر لیں. اساتذہ سے اصلاح ملنے کے بعد اس کی روشنی میں اچھی طرح غور و خوض کے بعد بہتر کر لیں اور اسی کو فائنل سمجھیں. ورنہ آم کی گھٹلی کو جب تک چوستے رہیں گے، رس آتا رہے گا.
امید ہے کہ میری بات سمجھ پائیں گے.
ماشاء اللہ آپ میں کافی پختگی آ چکی ہے.
شعر کو خیال کا تابع ہونا چاہیے،نہ کہ اس کے برعکس۔
اور اپنے خیال کو سب سے بہتر آپ سمجھ سکتے ہیں۔
اس لیے جو اصلاح اساتذہ سے ملے،اس پر اچھی طرح غور و خوض کیا کریں اور سوچ سمجھ کر مصرعے یا شعرکو تبدیل کیا کریں۔
بار بار کی تبدیلی نہ صرف اساتذہ بلکہ آپ کیلیے بھی باّعثِ دقت ہو گی۔
سلامت رہیں۔
(ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ اصلاح کچھ زیادہ ہی سخت ہو گئی ہے )
اساتذہ سے رہنمائی کی گزارش ہے۔