برائے اصلاح و تنقید (غزل)

عاطف ملک

محفلین
مطلق نہ رہا سوزاں میرا دلِ سودائی
اس طور نظر آئی تاثیرِ مسیحائی
اگر "دلِ سودائی" تقطیع میں درست قرار پائے!!!
میرے خیال سے تو درست ہے۔
اس راہِ عمل میں بس دو چار قدم تک ہی
وہ ساتھ چلا میرے پھر دے گیا تنہائی
درست
اک شوق میں سرگرداں سب شاہ و گدا دیکھے
ہر شخص ترا طالب ہر شخص تمنائی
درست
یہ قلبِ حزیں میرا پہلو میں تڑپ اٹھا
دیکھا جو نگاہوں میں اک عکسِ شناسائی
عکس کس کا دیکھا؟کس نے دیکھا؟ کس کی نگاہوں میں دیکھا؟
تب صبحِ ازل ہم کو کب یاد رہی اسودؔ
دیکھی ترے پہلو میں جب رات کی رعنائی
درست تو پہلے بھی تھا۔
یہ شعر پڑھ کر میرے ذہن میں "صبحِ الست" کی ترکیب گونجی تھی۔اگر اساتذہ درست قرار دیں تو۔
بھائی عاطف ملک آپ کی تجویز کردہ اصلاحات کے مطابق تبدیلیوں کے بعد اگر اشعار بارے آپ کی رائے آ جاتی تو بہتر تھا
اب اساتذہ کی رائے بھی لے لیجیے :)
اس شوق میں سرگرداں سب شاہ و گدا دیکھے
اک تو ہی نہیں ان کا دل زار تمنائی
سر محمد ریحان قریشی
پھر سے نیا مصرع۔۔۔۔۔اف!
امان بھائی ایک گزارش میری بھی ہے.
چونکہ یہ بات آپ کی اکثر کاوشات پر نوٹ کی کہ آپ اساتذہ کی طرف سے اصلاح مل جانے پر بھی مطمئن نہیں ہو پاتے اور اصلاح در اصلاح کے متمنی ہوتے ہیں. جس کے سبب بعض اوقات اشعار کا مرکزی خیال کہیں غائب ہو جانے کا امکان بڑھ جاتا ہے.
انسان کی کوئی بھی تخلیق غلطی سے مبرا نہیں ہو سکتی. لہٰذا اپنے لیے ایک کم از کم معیار طے کر لیں. اساتذہ سے اصلاح ملنے کے بعد اس کی روشنی میں اچھی طرح غور و خوض کے بعد بہتر کر لیں اور اسی کو فائنل سمجھیں. ورنہ آم کی گھٹلی کو جب تک چوستے رہیں گے، رس آتا رہے گا.

امید ہے کہ میری بات سمجھ پائیں گے. :)

ماشاء اللہ آپ میں کافی پختگی آ چکی ہے.
تابش بھائی سے متفق ہوں۔
شعر کو خیال کا تابع ہونا چاہیے،نہ کہ اس کے برعکس۔
اور اپنے خیال کو سب سے بہتر آپ سمجھ سکتے ہیں۔
اس لیے جو اصلاح اساتذہ سے ملے،اس پر اچھی طرح غور و خوض کیا کریں اور سوچ سمجھ کر مصرعے یا شعرکو تبدیل کیا کریں۔
بار بار کی تبدیلی نہ صرف اساتذہ بلکہ آپ کیلیے بھی باّعثِ دقت ہو گی۔
سلامت رہیں۔
(ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ اصلاح کچھ زیادہ ہی سخت ہو گئی ہے :) )
اساتذہ سے رہنمائی کی گزارش ہے۔
 

امان زرگر

محفلین
ہ حجر اسود کہاں سے آ گیا؟ میں تو مبارکباد دینے والا تھا کہ یہاں نام امان زرگر ہو گیا!!
غزل پر بات کی جا چکی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ محفل اب مجھ پر منحصر نہیں رہی۔
بجا فرمایا آپ نے مگر آپ کے ایک درست کے مراسلے سے قلب مطمئنہ والی جو کیفیت حاصل ہوتی تھی اس کی کمی محسوس ہو رہی ہے
 

امان زرگر

محفلین
اساتذہ اور احباب کی کرم نوازی کے بعد غزل کی جو موجودہ صورتِحال ہے وہ پیشِ خدمت ہے۔۔
اساتذہ کا شکر گزار ہوں جو میری کوتاہیوں سے صرفِ نظر فرماتے ہوئے اصلاح فرماتے ہیں۔
سر الف عین

مطلق نہ رہا سوزاں میرا دلِ سودائی
اس طور نظر آئی تاثیرِ مسیحائی

اس شوق میں سرگرداں سب شاہ و گدا دیکھے
اک تو ہی نہیں اُن کا دلِ زار تمنائی

اس راہِ عمل میں بس دو چار قدم تک ہی
وہ ساتھ چلا میرے پھر دے گیا تنہائی

برسات کی راتوں میں پھر جذبۂ دل تڑپے
پھر ٹوٹے بدن میرا لیں خواہشیں انگڑائی

رکتی ہی نہیں آنکھیں تصویر کی قامت پر
اس طور مصور نے دی حسن کو زیبائی

دل فرطِ مسرت سے پہلو میں تڑپ اٹھا
دیکھا جو اُن آنکھوں میں اک عکسِ شناسائی

تب صبحِ ازل ہم کو کب یاد رہی اسودؔ
دیکھی ترے پہلو میں جب رات کی رعنائی

اسودؔ امان
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اس شوق میں سرگرداں ہر شخص نظر آیا
کہنے میں کیا مانع تھا؟ شاہ و گدا سے زیادہ رواں مجھے اوپر والا مصرعہ محسوس ہوتا ہے
 

امان زرگر

محفلین
اس شوق میں سرگرداں سب شاہ و گدا دیکھے
اک تو ہی نہیں اُن کا دلِ زار تمنائی
اس شوق میں سرگرداں ہر شخص نظر آیا
کہنے میں کیا مانع تھا؟ شاہ و گدا سے زیادہ رواں مجھے اوپر والا مصرعہ محسوس ہوتا ہے
اس شوق میں سرگرداں ہر شخص نظر آیا
اک تو ہی نہیں اُن کا دلِ زار تمنائی
 
Top