برائے اصلاح و تنقید (غزل28)

امان زرگر

محفلین


کچھ لوگ آج بزم میں خاموش ہو گئے
منصف سبھی جو ظلم کے ہم دوش ہو گئے

نازاں تھے لوگ یونہی بس اپنی بساط میں
سب ہی سفید پوش سیہ پوش ہو گئے

محفل میں آج کیسا یہ دورِ سگاں رہا
وحشت سے جس کی سب یہاں خرگوش ہو گئے

کیسا رواج عہدِ سخن پیشہ ہو چلا
اہلِ ہنر سبھی یہاں مے نوش ہو گئے

حاکم فقط ہے ایک وہی بزمِ شوق میں
باقی تو سب ہی زینتِ پاپوش ہو گئے
 
آخری تدوین:
آپ کی غزل کے بارے چند ایک تاثرات:
کچھ لوگ تب ہی بزم میں خاموش ہو گئے
منصف سبھی جو ظلم کے ہم دوش ہو گئے
دوسرے مصرع میں "جو" کے بجائے "جب" کا محل معلوم ہوتا ہے۔
نازاں تھے لوگ یونہی بس اپنی بساط پر
سب ہی سفید پوش سیہ پوش ہو گئے
"بساط" کو "اوقات "کی معنی میں استعمال کچھ مناسب نہیں لگا بھائی! موجودہ حالت میں مصرع بہتری چاہتا ہے
دورِ سگاں کچھ ایسا ہےمحفل پہ چھا گیا
وحشت سے جس کی سب ہی جو خرگوش ہو گئے
پہلا مصرع روانی کا طلب گا ر ہے ! دوسرا مصرع بھی "جو" زائد ہے !
کیسا رواج عہدِ سخن پیشہ ہے ترا
اہلِ ہنر سبھی یہاں مے نوش ہو گئے
سمجھ ہی نہیں آیا یہ شعر۔ میری فہم کا ہی قصور ہوگا
 

امان زرگر

محفلین
آپ کی غزل کے بارے چند ایک تاثرات:

دوسرے مصرع میں "جو" کے بجائے "جب" کا محل معلوم ہوتا ہے۔

"بساط" کو "اوقات "کی معنی میں استعمال کچھ مناسب نہیں لگا بھائی! موجودہ حالت میں مصرع بہتری چاہتا ہے

پہلا مصرع روانی کا طلب گا ر ہے ! دوسرا مصرع بھی "جو" زائد ہے !

سمجھ ہی نہیں آیا یہ شعر۔ میری فہم کا ہی قصور ہوگا
شکر گزار ہوں ۔۔ بہتر کرتا ہوں۔
 
Top