برائے اصلاح و تنقید - ہے زندگی میں موڑ یہ آتا کبهی کبهی

ہے زندگی میں موڑ یہ آتا کبهی کبهی
ایسے بهی کوئی شخص ہے بهاتا کبهی کبهی

چلتی رہی میں راہ محبت پہ بہر حال
مرتا رہا یا دل یا ارادہ کبهی کبهی

ہر پهول کا بوسہ لئے جاتی ہے پهر ہوا
کوئی اس طرح سے یاد ہے آتا کبهی کبهی

گو گلستاں میں گل کی ہے پہچان یہ مہک
پر رنگ ہی زینت ہے بناتا کبهی کبهی
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ہے زندگی میں موڑ یہ آتا کبهی کبهی
ایسے بهی کوئی شخص ہے بهاتا کبهی کبهی
÷÷÷مطلعے میں جان نہیں لگتی، لیکن وزن سے ہٹا ہوا بھی نہیں لگتا۔۔۔
چلتی رہی میں راہ محبت پہ بہر حال
مرتا رہا یا دل یا ارادہ کبهی کبهی
۔۔۔ قافیہ غلط ہے، آتا بھاتا کے ساتھ ارادہ نہیں آسکتا۔۔
ہر پهول کا بوسہ لئے جاتی ہے پهر ہوا
کوئی اس طرح سے یاد ہے آتا کبهی کبهی

ہر پھول کا بوسہ لیے جاتی ہو جب ہوا۔۔۔۔ کوئی ہمیں پھر یاد ہے آتا کبھی کبھی، شاید اس طرح بہتر ہو۔۔۔

گو گلستاں میں گل کی ہے پہچان یہ مہک
پر رنگ ہی زینت ہے بناتا کبهی کبه
÷÷÷متفق۔۔۔ کچھ لوگ سونگھنے کی حس سے محروم یا خوشبو سے دور ہوں تو یہی مثال ان کے لیے ٹھیک ہے۔
ی
 



شکریہ!
" یا دل یا ارادہ رہا مرتا کبهی کبهی" کیا یہ ٹهیک رہے گا؟

آخری شعر میں میری بات کا مقصد یہ ہے کہ جیسے پهول کی خوشبو نظر نہیں آتی انسان کی فطرت یا نیت کی طرح لیکن اصل قیمت اسی سے ہوتی ہے اور پہچان بهی. مگی کبهی کبهار ساری ویلیو انسان کی ظاہری خوبصورتی کی وجہ سے ہو جاتی ہے.
 

اسد قریشی

محفلین
ہے زندگی میں موڑ یہ آتا کبهی کبهی
ایسے بهی کوئی شخص ہے بهاتا کبهی کبهی
درست
چلتی رہی میں راہ محبت پہ بہر حال
مرتا رہا ہے دل کہ ارادہ کبهی کبهی
لیکن "ارادہ آپ کی غزل کے قوافی سے علاقہ نہیں رکھتا
ہر پهول کا بوسہ لئے جاتی ہے پهر ہوا
ایسے بھی کوئی یاد ہے آتا کبهی کبهی
لیکن دونوں مصروع میں ربط محسوس نہیں ہورہا اور معنی بھی واضح نہیں
ہاںگلستاں میں گل کی ہے پہچان گر مہک
کچھ رنگ بھی زینت ہے بناتا کبهی کبهی
اچھی کوشش ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ جلد نمٹ گئی ہے۔
ہے زندگی میں موڑ یہ آتا کبھی کبھی
ایسے بھی کوئی شخص ہے بھاتا کبھی کبھی
//درست

چلتی رہی میں راہ محبت پہ بہر حال
مرتا رہا یا دل یا ارادہ کبھی کبھی
// ارادہ قافیہ غلط ہے۔ اس کے علاوہ ’بہرحال‘ کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے۔اس لئے اس شعر کو سدھار نہیں رہا ہوں۔

ہر پھول کا بوسہ لئے جاتی ہے پھر ہوا
کوئی اس طرح سے یاد ہے آتا کبھی کبھی
//دوسرے مصرع کو اسد نے تو بحر میں کر دیا ہے، لیکن ان سے متفق ہوں کہ مفہوم سے عاری لگتا ہے، واضح نہیں۔ پہلا مصرع یوں کر سکتی ہو:
پھر چوم چوم جاتی ہے ہر گل کو جوں ہوا/یوں ہوا/ یہ ہوا


گو گلستاں میں گل کی ہے پہچان یہ مہک
پر رنگ ہی زینت ہے بناتا کبھی کبھی
//’گو گلستاں‘ میں گاف کا دہرایا جانا اچھا نہیں (یوں بھی عزیزم گوگل Google کی یاد آتی ہے!!) اسد کی اس مصرع کی اصلاح درست ہے
ہاںگلستاں میں گل کی ہے پہچان گر مہک
لیکن دوسرا مصرع نہ جانے کیا سوچ کر انہوں نے تقطیع کیا ہے۔ یہ مصرع بحر سے خارج ہے، یہاں ’زینت‘ لفظ نہیں آ سکتا۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
شکریہ!
" یا دل یا ارادہ رہا مرتا کبهی کبهی" کیا یہ ٹهیک رہے گا؟

آخری شعر میں میری بات کا مقصد یہ ہے کہ جیسے پهول کی خوشبو نظر نہیں آتی انسان کی فطرت یا نیت کی طرح لیکن اصل قیمت اسی سے ہوتی ہے اور پہچان بهی. مگی کبهی کبهار ساری ویلیو انسان کی ظاہری خوبصورتی کی وجہ سے ہو جاتی ہے.
مرتا بھی آتا ، بھاتا اور جاتا جیسے قافیوں کے ساتھ نہیں آ سکتا۔۔۔ صرف
چلتی رہی میں راہ محبت پہ بہر حال
مرتا رہا یا دل یا ارادہ کبهی کبهی
چلتی رہی میں راہ محبت پہ ہر گھڑی
صرف ایک مصرع درست کیا ہے، یہ بھی ٹھیک ہے یا نہیں آپ بھی دیکھئے ، اسد صاحب اورمحترم الف عین بھی دیکھیں گے۔ لیکن دوسرے میں آپ کو خیال تبدیل کرنا پڑے گا۔آپ نے جو قافیے استعمال کیے وہ یہ ہیں: آتا، بھاتا اور بناتا۔ اس کے ساتھ مرتا نہ آنے کی وجہ یہ ہے کہ جو قافیے آپ استعمال کرچکیں ان میں آتا مشترک ہے جو ہر قافیے میں سنائی دیتا ہے، یہی صورت ہر نئے مصرعے کی بھی ہونی چاہئے۔۔۔
 
مرتا بھی آتا ، بھاتا اور جاتا جیسے قافیوں کے ساتھ نہیں آ سکتا۔۔۔ صرف
چلتی رہی میں راہ محبت پہ بہر حال
مرتا رہا یا دل یا ارادہ کبهی کبهی
چلتی رہی میں راہ محبت پہ ہر گھڑی
صرف ایک مصرع درست کیا ہے، یہ بھی ٹھیک ہے یا نہیں آپ بھی دیکھئے ، اسد صاحب اورمحترم الف عین بھی دیکھیں گے۔ لیکن دوسرے میں آپ کو خیال تبدیل کرنا پڑے گا۔آپ نے جو قافیے استعمال کیے وہ یہ ہیں: آتا، بھاتا اور بناتا۔ اس کے ساتھ مرتا نہ آنے کی وجہ یہ ہے کہ جو قافیے آپ استعمال کرچکیں ان میں آتا مشترک ہے جو ہر قافیے میں سنائی دیتا ہے، یہی صورت ہر نئے مصرعے کی بھی ہونی چاہئے۔۔۔

آتا، جاتا، کھاتا، نہاتا، سلاتا، بہاتا، بھاتا، دکھاتا، چھپاتا، لبھاتا وغیرہ۔ یہ سب قوافی آسکتے ہیں۔ ;)
 
Top