عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
ویسے دل تم سے لگانے کی ضرورت کیا ہے
بے وجہ ناز اٹھانے کی ضروت کیا ہے
جان پیاری سہی پر جب بنے عزت پر
پھر وہاں جان بچانے کی ضرورت کیا ہے
جب محبت ہی نہیں کرنی تمھیں تو پھر یوں
دم بدم آنکھ لڑانے کی ضرورت کیا ہے
جب یقیں ہے کہ مرے گھر نہیں آئیں گے وہ
راستے پھر یوں سجانے کی ضرورت کیا ہے
رام ہوتا ہے محبت سے زمانہ سارا
کسی پر ہاتھ اٹھانے کی ضرورت کیا ہے
خاک میں جس نے ملایا ہے مری عزت کو
پھر وہی شخص منانے کی ضرورت کیا ہے
جن کا عابد ہو ہی انجام فقط رسوائی
ایسے پھر وعدے نبھانے کی ضرورت کیا ہے
ویسے دل تم سے لگانے کی ضرورت کیا ہے
بے وجہ ناز اٹھانے کی ضروت کیا ہے
جان پیاری سہی پر جب بنے عزت پر
پھر وہاں جان بچانے کی ضرورت کیا ہے
جب محبت ہی نہیں کرنی تمھیں تو پھر یوں
دم بدم آنکھ لڑانے کی ضرورت کیا ہے
جب یقیں ہے کہ مرے گھر نہیں آئیں گے وہ
راستے پھر یوں سجانے کی ضرورت کیا ہے
رام ہوتا ہے محبت سے زمانہ سارا
کسی پر ہاتھ اٹھانے کی ضرورت کیا ہے
خاک میں جس نے ملایا ہے مری عزت کو
پھر وہی شخص منانے کی ضرورت کیا ہے
جن کا عابد ہو ہی انجام فقط رسوائی
ایسے پھر وعدے نبھانے کی ضرورت کیا ہے