نمرہ
محفلین
کیا ہے جھپٹنا، کیسا پلٹنا، بھو ل گئے
سوئے اب کے ایسے، اٹھنا بھول گئے
دامن بھی گلشن کے ساتھ ہی راکھ ہوا
آگ لگا کے پیچھے ہٹنا بھول گئے
لے کے جھنڈا ، اونچی شان سے نکلے جو
ان کے سر میدان میں کٹنا بھول گئے
اب کے جو لکھا تو برقی کاغذ پر
دھول ہوئے ہم ، لفظ وہ مٹنا بھول گئے
رہزن دستک دیتے ہیں دروازے پر
بستی والے راہ میں لٹنا بھول گئے
باقی ساری عمر طمانچے کھاتے رہے
بچپن میں استاد سے پٹنا بھول گئے
پرچا دینے پہنچے، دیکھ زمانہ، پر
سب اسباق ضروری رٹنا بھول گئے
جل اٹھتے تھےانار سبھی تو ہاتھوں میں
اونچائ پر کیوں وہ پھٹنا بھول گئے؟
رکھتے تھے ہم انسانوں کو خانوں میں
پڑ جائے گا خود کو بٹنا ، بھول گئے
سچائ کی بات جو اکثر کرتے تھے
سچی بات پہ وہ بھی ڈٹنا بھول گئے
خود سے وعدے کر کے نکلے تھے گھر سے
تیری محفل سے پھر اٹھنا بھول گئے
سوئے اب کے ایسے، اٹھنا بھول گئے
دامن بھی گلشن کے ساتھ ہی راکھ ہوا
آگ لگا کے پیچھے ہٹنا بھول گئے
لے کے جھنڈا ، اونچی شان سے نکلے جو
ان کے سر میدان میں کٹنا بھول گئے
اب کے جو لکھا تو برقی کاغذ پر
دھول ہوئے ہم ، لفظ وہ مٹنا بھول گئے
رہزن دستک دیتے ہیں دروازے پر
بستی والے راہ میں لٹنا بھول گئے
باقی ساری عمر طمانچے کھاتے رہے
بچپن میں استاد سے پٹنا بھول گئے
پرچا دینے پہنچے، دیکھ زمانہ، پر
سب اسباق ضروری رٹنا بھول گئے
جل اٹھتے تھےانار سبھی تو ہاتھوں میں
اونچائ پر کیوں وہ پھٹنا بھول گئے؟
رکھتے تھے ہم انسانوں کو خانوں میں
پڑ جائے گا خود کو بٹنا ، بھول گئے
سچائ کی بات جو اکثر کرتے تھے
سچی بات پہ وہ بھی ڈٹنا بھول گئے
خود سے وعدے کر کے نکلے تھے گھر سے
تیری محفل سے پھر اٹھنا بھول گئے