عاطف ملک
محفلین
مزید تک بندیاں اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں تنقیدی و اصلاحی آراء کی امید کے ساتھ پیش کر رہا ہوں۔
الف عین
محمد وارث
محمد ریحان قریشی
ہرچند بہت غم ہیں مگر غم تو نہیں ہے
ہوں ہوش میں۔۔۔۔۔ یہ ہوش کا عالم تو نہیں ہے
پیتا ہوں غمِ ہجر بھلانے کو، مگر کیوں؟
مے نوشی غمِ ہجر کا مرہم تو نہیں ہے
گر اشکِ لہو دل پہ گرے ہیں تو گرے جائیں
رویا تو نہیں، آنکھ مری نم تو نہیں ہے
سیلاب کی موجوں میں یہ دل ڈوب رہا ہے
پر کیسے؟ یہ برسات کا موسم تو نہیں ہے!
کیوں جب بھی ملا مجھ کو فقط درد ملا ہے
دکھ درد کی رُت ابدی و پیہم تو نہیں ہے
اک لمحے کے دیدار پہ ہو صبر تو کیونکر
وہ ایک تجلی بھی مگر کم تو نہیں ہے
عاطف تو نہ مل پائے گا پھر بھی کوئی ڈھونڈو
جسم ایسا کہیں خاک میں مدغم تو نہیں ہے
ٹیگ نامہ:ہوں ہوش میں۔۔۔۔۔ یہ ہوش کا عالم تو نہیں ہے
پیتا ہوں غمِ ہجر بھلانے کو، مگر کیوں؟
مے نوشی غمِ ہجر کا مرہم تو نہیں ہے
گر اشکِ لہو دل پہ گرے ہیں تو گرے جائیں
رویا تو نہیں، آنکھ مری نم تو نہیں ہے
سیلاب کی موجوں میں یہ دل ڈوب رہا ہے
پر کیسے؟ یہ برسات کا موسم تو نہیں ہے!
کیوں جب بھی ملا مجھ کو فقط درد ملا ہے
دکھ درد کی رُت ابدی و پیہم تو نہیں ہے
اک لمحے کے دیدار پہ ہو صبر تو کیونکر
وہ ایک تجلی بھی مگر کم تو نہیں ہے
عاطف تو نہ مل پائے گا پھر بھی کوئی ڈھونڈو
جسم ایسا کہیں خاک میں مدغم تو نہیں ہے
الف عین
محمد وارث
محمد ریحان قریشی