برائے اصلاح ۔۔۔ ایک غزل

یعنی کہ ہم سے حرفِ روی کو پہچاننے میں غلطی ہوئی۔ زیر بحث غزل میں حرف روی ل ہے نہ کہ الف ۔

اس حوالے سے ہمارے علم میں اضافہ فرمانے کہ لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں۔ بہت نوازش۔
قوافی تو اس غزل میں لام کے ساتھ ہی آئیں گے یہ تو واضح ہو گیا ایک چیز رہ گئی۔۔۔
کہ حرف روی بھی اصلی اور وصلی ہوتا ہے یا بالترتیب اس کے آگے اور پیچھے آنے والے حروف کو اصلی اور وصلی کہا جاتا ہے؟؟؟
اور اللہ کرے زورَ قلم اور زیادہ۔۔
جزاک اللہ خیرا

حرف روی کے لیے زیادہ اصطلاحات یاد نہ رکھیں۔ بس یہ سمجھ لیجیے کہ ایک روی اصلی ہوتا ہے اور ایک زائد ہوتا ہے۔ جیسے گھوڑا میں حرف روی الف اصلی ہے۔ اور سہنا میں الف زائد ہے۔ جب مطلع میں ان دونوں حروف کو آپ قافیہ کریں گے تو الف کو پوری غزل میں قافیہ کیا جاسکتا ہے۔اور اس میں اصلی اور زائد تمام حروف روی آسکیں گے۔ اس بر عکس اگر آپ نے مطلع میں سہنا اور کہنا قافیہ کیا ہے تو کیونکہ ان دونوں الفاظ میں اصلی روی ہ ہے اس لیے ہ کی پابندی بھی ضروری ہوگی۔
اس حوالے سے میرا مضمون دیکھیے گا یہاں پر
 

نور وجدان

لائبریرین
یعنی کہ ہم سے حرفِ روی کو پہچاننے میں غلطی ہوئی۔ زیر بحث غزل میں حرف روی ل ہے نہ کہ الف ۔

اس حوالے سے ہمارے علم میں اضافہ فرمانے کہ لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں۔ بہت نوازش۔
قوافی تو اس غزل میں لام کے ساتھ ہی آئیں گے یہ تو واضح ہو گیا ایک چیز رہ گئی۔۔۔
کہ حرف روی بھی اصلی اور وصلی ہوتا ہے یا بالترتیب اس کے آگے اور پیچھے آنے والے حروف کو اصلی اور وصلی کہا جاتا ہے؟؟؟
اور اللہ کرے زورَ قلم اور زیادہ۔۔
جزاک اللہ خیرا
میں نے یہ باتیں ان کے بلاگ پر پڑھیں تھیں ۔تاسیں یا ان ٹرمز سے مجھے سمجھ نہیں آتا ۔۔عام ،سادہ اور قابلَِ فہم تھا ۔۔فورا سمجھ آگیا ۔۔وہاں کچھ مثالیں بھی انہوں نے دی تھیں ۔۔۔۔
 

ابن رضا

لائبریرین
یعنی کہ ہم سے حرفِ روی کو پہچاننے میں غلطی ہوئی۔ زیر بحث غزل میں حرف روی ل ہے نہ کہ الف ۔

اس حوالے سے ہمارے علم میں اضافہ فرمانے کہ لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں۔ بہت نوازش۔
قوافی تو اس غزل میں لام کے ساتھ ہی آئیں گے یہ تو واضح ہو گیا ایک چیز رہ گئی۔۔۔
کہ حرف روی بھی اصلی اور وصلی ہوتا ہے یا بالترتیب اس کے آگے اور پیچھے آنے والے حروف کو اصلی اور وصلی کہا جاتا ہے؟؟؟
اور اللہ کرے زورَ قلم اور زیادہ۔۔
جزاک اللہ خیرا
حرفَ روی کہتے ہی آخری اصلی حرف کو ہے جیسے لفظ ڈالا کی اصل حالت ڈال ہے اس میں آخری اصلی حرف ل ہے اسی کو روی کہا جائے گا۔ تاہم ایک شاعرانہ رعایت استعمال کی جاتی ہے کہ حرفِ روی کے بعد جو حرف ہوتا ہے اس کو حرفِ وصل کہتے ہیں جیسے پیالہ کا آخری الف (ہ) تو ان دونوں کو اگر مطلع میں جمع کر لیا جائے تو پھر باقی ابیات میں روی اصلی بھی ہو سکتا ہے اور وصلی بھی ۔
 
حرف روی کے لیے زیادہ اصطلاحات یاد نہ رکھیں۔ بس یہ سمجھ لیجیے کہ ایک روی اصلی ہوتا ہے اور ایک زائد ہوتا ہے۔ جیسے گھوڑا میں حرف روی الف اصلی ہے۔ اور سہنا میں الف زائد ہے۔ جب مطلع میں ان دونوں حروف کو آپ قافیہ کریں گے تو الف کو پوری غزل میں قافیہ کیا جاسکتا ہے۔اور اس میں اصلی اور زائد تمام حروف روی آسکیں گے۔ اس بر عکس اگر آپ نے مطلع میں سہنا اور کہنا قافیہ کیا ہے تو کیونکہ ان دونوں الفاظ میں اصلی روی ہ ہے اس لیے ہ کی پابندی بھی ضروری ہوگی۔
اس حوالے سے میرا مضمون دیکھیے گا یہاں پر
حرفَ روی کہتے ہی آخری اصلی حرف کو ہے جیسے لفظ ڈالا کی اصل حالت ڈال ہے اس میں آخری اصلی حرف ل ہے اسی کو روی کہا جائے گا۔ تاہم ایک شاعرانہ رعایت استعمال کی جاتی ہے کہ حرفِ روی کے بعد جو حرف ہوتا ہے اس کو حرفِ وصل کہتے ہیں جیسے پیالہ کا آخری الف (ہ) تو ان دونوں کو اگر مطلع میں جمع کر لیا جائے تو پھر باقی ابیات میں روی اصلی بھی ہو سکتا ہے اور وصلی بھی ۔
آپ احباب کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے اس بارے میں کلام فرمایا بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
جزاک اللہ و خیرا
 
Top