محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی ،
وہ عجزِ نظر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
کس سمت سفر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
اپنوں کے ہر اک عیب پہ رکھتے ہو نظر تم
دشمن کا مکر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
کیوں دیکھنے والوں کو بھی، درماندہ و پامال
اک میرا ہی گھر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
باہم یوں ہوئے گھر کے مکیں دست و گریباں
گھر زیر و زبر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
بے نور ہیں آنکھیں کہ دماغوں میں خلل ہے
کچھ پیشِ نظر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
وہ دجل کا ہے اب کہ گھٹا ٹوپ اندھیرا
امکانِ سحر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
روتا تو ہوں میں قلتِ اسباب پہ لیکن
میدانِ بدر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
وہ عجزِ نظر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
کس سمت سفر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
اپنوں کے ہر اک عیب پہ رکھتے ہو نظر تم
دشمن کا مکر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
کیوں دیکھنے والوں کو بھی، درماندہ و پامال
اک میرا ہی گھر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
باہم یوں ہوئے گھر کے مکیں دست و گریباں
گھر زیر و زبر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
بے نور ہیں آنکھیں کہ دماغوں میں خلل ہے
کچھ پیشِ نظر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
وہ دجل کا ہے اب کہ گھٹا ٹوپ اندھیرا
امکانِ سحر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
روتا تو ہوں میں قلتِ اسباب پہ لیکن
میدانِ بدر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا