Khan arifa noor
محفلین
کھڑی کنارے سسک رہی ہے
ہم سب سے یہ پوچھ رہی ہے
کیا تم مجھ کو ڈھونڈ رہے ہو
نفرت کے ایوانوں میں
خاروں میں اور جنگل میں
تپتے ہوے صحراؤں میں
ریتیلے میدانوں میں
تم تو رستہ بھول گئے ہو
سمت مخالف چلے گئے ہو
آؤ میں تم کو بتلاؤں
کہاں ملوں گی یہ سمجھاؤں
پیار کی ٹھنڈی چھاؤں میں
پھولوں کے باغیچوں میں
بھینی بھینی باد سحر میں
موتی جیسی شبنم میں
پتہ مرا تم جان گئے ہو
رستوں کو پہچان گئے ہو
اب کچھ اپنا حال بتاؤں
درد دل میں تمہیں سنا
ؤں
ٹوٹ پھوٹ کر بکھر گئی ہوں
رو رو کر بے حال ہوئی ہوں
زخم بھی مجھ کو تم نے دئیے ہیں
دل پہ مرے سو وار کئے ہیں
اتنی سی گذارش ہے تم سے
مٹنے مت دو اس دنیا سے
میں جو مٹی، اس دنیا میں خون خرابہ ہی ہو گا
بھائی بھائی کو مارے گا دشمن اپنا ہی ہو گا
امید سے تم کو دیکھ رہی ہے
''انسانیت'' دم توڑ رہی ہے
ہم سب سے یہ پوچھ رہی ہے
کیا تم مجھ کو ڈھونڈ رہے ہو
نفرت کے ایوانوں میں
خاروں میں اور جنگل میں
تپتے ہوے صحراؤں میں
ریتیلے میدانوں میں
تم تو رستہ بھول گئے ہو
سمت مخالف چلے گئے ہو
آؤ میں تم کو بتلاؤں
کہاں ملوں گی یہ سمجھاؤں
پیار کی ٹھنڈی چھاؤں میں
پھولوں کے باغیچوں میں
بھینی بھینی باد سحر میں
موتی جیسی شبنم میں
پتہ مرا تم جان گئے ہو
رستوں کو پہچان گئے ہو
اب کچھ اپنا حال بتاؤں
درد دل میں تمہیں سنا
ؤں
ٹوٹ پھوٹ کر بکھر گئی ہوں
رو رو کر بے حال ہوئی ہوں
زخم بھی مجھ کو تم نے دئیے ہیں
دل پہ مرے سو وار کئے ہیں
اتنی سی گذارش ہے تم سے
مٹنے مت دو اس دنیا سے
میں جو مٹی، اس دنیا میں خون خرابہ ہی ہو گا
بھائی بھائی کو مارے گا دشمن اپنا ہی ہو گا
امید سے تم کو دیکھ رہی ہے
''انسانیت'' دم توڑ رہی ہے