برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین

ہر جگہ تو مسافر ٹھہرتا نہیں
منزلیں خاص ہوتی ہیں رستا نہیں

چاند جب تک فلک پر چمکتا نہیں
رات کا حسن بھی تو نکھرتا نہیں

میرے اشعار سب کے لیے ہیں مگر
ہر کوئی ذوق مجھ سا تو رکھتا نہیں

خشک سالی مرے شہر کی دیکھنے
روز آتا ہے بادل برستا نہیں

دن اکیلے گزارا ہے مشکل مگر
رات آسان گزرے کی لگتا نہیں

وقت کی تیز رفتار کو کیا ہوا
ہجر کا ایک لمحہ گزرتا نہیں

بے ثباتی ہے دنیا مگر آدمی
اعتبار آدمی پر بھی کرتا نہیں​
 

الف عین

لائبریرین
باقی سب درست پے بس قوافی درست نہیں میرے خیال میں اگرچہ کچھ لوگ جائز قرار دیتے ہیں
 

فلسفی

محفلین
ماشاءاللہ. بہت خوب.
نوازش

باقی سب درست پے بس قوافی درست نہیں میرے خیال میں اگرچہ کچھ لوگ جائز قرار دیتے ہیں

شکریہ سر، فنی اعتبار سے 'رستا' کے اصلی 'ت' کی وجہ سے حرف روی 'ت' شمار کیا تھا۔ جس سے قافیہ میں گنجائش بن جاتی ہے شاید۔ آپ بہتر وضاحت کر سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
Top