برائے اصلاح

اے نگارِ وطن ،پیارے پیارے وطن
تجھ پہ قربان تن، تجھ پہ قربان من

ہے شہیدوں کا خوں، تیری تعمیر میں
رنگ خوں سے بھرے تیری تصویر میں
اس کے شاہد ترے ہیں یہ کوہ و دمن
اے نگارِ وطن ،پیارے پیارے وطن

سر زمینِ وطن یوں نہ ہم کو ملی
کھال کھینچی گئی اپنے اجداد کی
سر پہ باندھے ہوئے سب تھے نکلے کفن
اے نگارِ وطن ،پیارے پیارے وطن

جو بھی دیکھے تجھے دیکھتا ہی رہے
چشمِ بد دور ہو بے ارادہ کہے
گل زمیں ہے تری اور نیلا گگن
اے نگارِ وطن ،پیارے پیارے وطن

خاک تیری ہمیں پیاری ہے جان سے
تیرے پرچم تلے جیتے ہیں شان سے
تو ہے سر کا جنوں تو ہے دل کی لگن
اے نگارِ وطن ،پیارے پیارے وطن
 

الف عین

لائبریرین
ٹیپ کا مصرع سمجھ میں نہیں آیا. نگار وطن کی بات پیارے وطن کو مخاطب کر کے کی جا رہی ہے
اس کے شاہد ترے ہیں یہ کوہ و دمن
اگر یوں ہو تو بہتر رہے
اس کے شاہد ہیں تیرے یہ کوہ و دمن
یہ 'گل زمیں' کیسی ہوتی ہے؟
 
ٹیپ کا مصرع سمجھ میں نہیں آیا. نگار وطن کی بات پیارے وطن کو مخاطب کر کے کی جا رہی ہے
اس کے شاہد ترے ہیں یہ کوہ و دمن
اگر یوں ہو تو بہتر رہے
اس کے شاہد ہیں تیرے یہ کوہ و دمن
یہ 'گل زمیں' کیسی ہوتی ہے؟


جی وطن کو مخاطب کر کے ہی کہا جا رہا ہے کہ
تجھ پہ قربان تن ،تجھ پہ قربان من

اس کے شاہد ہیں تیرے یہ کوہ دمن

شکریہ! یوں مصرع زیادہ اچھا ہو گیا ہے

گل زمیں۔۔ جہاں پھول ہوں، سر سبز و شاداب۔۔۔
 

سید عمران

محفلین
یہ 'گل زمیں' کیسی ہوتی ہے؟
ایسی ہوتی ہے۔۔۔
:):):)

گل زمیں اے گل زمیں اے گل زمیں
تیری عظمت پہ سدا جھکتی رہے میری جبیں

نظر تیری راہ میں دل کا گہر آنکھوں کے پھول
خاک تیری میری چاہت کا ثمر یادوں کے پھول
فکر تیری انگبیں،فکر تیری انگبیں، اے گل زمیں

خار تیرے میرے لب پرجس طرح شبنم پہ دھوپ
دھوپ تیری جس طرح ہو شب پہ چاندنی کا روپ
درد تیرا دلنشیں، درد تیرا دلنشیں، اے گل زمیں

پیار تیرا چشمۂ جاں پر شفق کا سایہ ہے
جیسے سبزے کو اُجالے کی کرن سرمایہ ہے
تو نہیں تو میں نہیں، تو نہیں تو میں نہیں، اے گل زمیں
 

م حمزہ

محفلین
اے نگارِ وطن ،پیارے پیارے وطن
تجھ پہ قربان تن، تجھ پہ قربان من

ہے شہیدوں کا خوں، تیری تعمیر میں
رنگ خوں سے بھرے تیری تصویر میں
اس کے شاہد ترے ہیں یہ کوہ و دمن
اے نگارِ وطن ،پیارے پیارے وطن

سر زمینِ وطن یوں نہ ہم کو ملی
کھال کھینچی گئی اپنے اجداد کی
سر پہ باندھے ہوئے سب تھے نکلے کفن
اے نگارِ وطن ،پیارے پیارے وطن

جو بھی دیکھے تجھے دیکھتا ہی رہے
چشمِ بد دور ہو بے ارادہ کہے
گل زمیں ہے تری اور نیلا گگن
اے نگارِ وطن ،پیارے پیارے وطن

خاک تیری ہمیں پیاری ہے جان سے
تیرے پرچم تلے جیتے ہیں شان سے
تو ہے سر کا جنوں تو ہے دل کی لگن
اے نگارِ وطن ،پیارے پیارے وطن
بہت خوب۔ زبردست!
 

م حمزہ

محفلین
ایسی ہوتی ہے۔۔۔
:):):)

گل زمیں اے گل زمیں اے گل زمیں
تیری عظمت پہ سدا جھکتی رہے میری جبیں

نظر تیری راہ میں دل کا گہر آنکھوں کے پھول
خاک تیری میری چاہت کا ثمر یادوں کے پھول
فکر تیری انگبیں،فکر تیری انگبیں، اے گل زمیں

خار تیرے میرے لب پرجس طرح شبنم پہ دھوپ
دھوپ تیری جس طرح ہو شب پہ چاندنی کا روپ
درد تیرا دلنشیں، درد تیرا دلنشیں، اے گل زمیں

پیار تیرا چشمۂ جاں پر شفق کا سایہ ہے
جیسے سبزے کو اُجالے کی کرن سرمایہ ہے
تو نہیں تو میں نہیں، تو نہیں تو میں نہیں، اے گل زمیں
ماشاء اللہ۔ سید صاحب ! کیا خوب تعریف کی ہے ارضِ پاک کی۔
 
Top