برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر اساتذہ اکرام،

دنیا دنیا کرتے کرتے دنیا چھوڑ کے جانا ہے
ہے یہ حقیقت دنیا کی باقی سب تو افسانا ہے

دولت ، شہرت ، عزت ، طاقت ایک خدا ہی دیتا ہے
ایسا جس نے مان لیا اس نے رب کو پہچانا ہے

اک دوجے سے نفرت کیسی خلقِ خدا سے پیار کرو
ایسی باتیں کرنے والا دنیا کے لیے دیوانا ہے

روزِ محشر مالک کو ہم کیا صورت دکھلائیں گیں​
ایک نہ اک دن مر کر ہم نے پاس اسی کے جانا ہے

جھوٹ دغا اورعیاری کہنے کو تو ہے دنیا داری
کیا انسانوں کی بستی میں نیکی کا پیمانا ہے؟

شوقِ شہادت عجز و رضا احساسِ ندامت خوف و رجا​
زادِ سفران لوگوں کا جن کے قدموں میں زمانا ہے
سب سے بڑا جو دشمن ہے وہ نفس تو میرے اندر ہے
میں خود سے بد ظن رہتا ہوں جب سے اسے پہچانا ہے​
 

الف عین

لائبریرین
ہے یہ حقیقت دنیا کی باقی سب تو افسانا ہے
ویسے درست ہے لیکن یوں بہتر نہیں ہو گا؟
بس یہ حقیقت ہے دنیا کی، باقی سب افسانا ہے

ایسی باتیں کرنے والا دنیا کے لیے دیوانا ہے
یہ تو بحر سے خارج ہو گیا

دکھلائیں گیں
۔۔۔ دکھلائیں گے درست املا

ایک نہ اک دن مر کر ہم نے پاس اسی کے جانا ہے
ہم نے جانا ہے ،یہ اردو کا نہیں پنجابی کا محاورہ ہے اردو میں ہو گا 'ہم کو پاس اسی کے جانا ہے

جھوٹ دغا اورعیاری کہنے کو تو ہے دنیا داری
یہ بھی بحر سے خارج ہو گیا ۔ درست محض
جھوٹ دغا اور عیاری کہنے کو ہے دنیا داری

باقی درست لگ رہا ہے مجھے
 

فلسفی

محفلین
شکریہ سر
ویسے درست ہے لیکن یوں بہتر نہیں ہو گا؟
بس یہ حقیقت ہے دنیا کی، باقی سب افسانا ہے
جی سر یہ تو بہترین ہو گیا۔

ایسی باتیں کرنے والا دنیا کے لیے دیوانا ہے
یہ تو بحر سے خارج ہو گیا
سر یہ سا مناسب رہے گا

ایسی باتیں کرنے والا دنیا میں دیوانا ہے

دکھلائیں گیں
۔۔۔ دکھلائیں گے درست املا
معافی چاہتا ہوں سر۔
ایک نہ اک دن مر کر ہم نے پاس اسی کے جانا ہے
ہم نے جانا ہے ،یہ اردو کا نہیں پنجابی کا محاورہ ہے اردو میں ہو گا 'ہم کو پاس اسی کے جانا ہے
جی سر آئندہ خیال رکھوں گا۔
جھوٹ دغا اورعیاری کہنے کو تو ہے دنیا داری
یہ بھی بحر سے خارج ہو گیا ۔ درست محض
جھوٹ دغا اور عیاری کہنے کو ہے دنیا داری
جی سر درست کر لیتا ہوں۔
باقی درست لگ رہا ہے مجھے
شکریہ سر۔


دنیا دنیا کرتے کرتے دنیا چھوڑ کے جانا ہے
بس یہ حقیقت ہے دنیا کی، باقی سب افسانا ہے

دولت ، شہرت ، عزت ، طاقت ایک خدا ہی دیتا ہے
ایسا جس نے مان لیا اس نے رب کو پہچانا ہے

اک دوجے سے نفرت کیسی خلقِ خدا سے پیار کرو
ایسی باتیں کرنے والا دنیا میں دیوانا ہے

روزِ محشر مالک کو ہم کیا صورت دکھلائیں گے
ایک نہ اک دن مر کر ہم کو پاس اسی کے جانا ہے

جھوٹ دغا اورعیاری کہنے کو ہے دنیا داری
کیا انسانوں کی بستی میں نیکی کا پیمانا ہے؟

شوقِ شہادت عجز و رضا احساسِ ندامت خوف و رجا
زادِ سفر ان لوگوں کا جن کے قدموں میں زمانا ہے

سب سے بڑا جو دشمن ہے وہ نفس تو میرے اندر ہے
میں خود سے بد ظن رہتا ہوں جب سے اسے پہچانا ہے​
 
Top