فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر اساتذہ اکرام،
دنیا دنیا کرتے کرتے دنیا چھوڑ کے جانا ہے
ہے یہ حقیقت دنیا کی باقی سب تو افسانا ہے
دولت ، شہرت ، عزت ، طاقت ایک خدا ہی دیتا ہے
ایسا جس نے مان لیا اس نے رب کو پہچانا ہے
اک دوجے سے نفرت کیسی خلقِ خدا سے پیار کرو
ایسی باتیں کرنے والا دنیا کے لیے دیوانا ہے
جھوٹ دغا اورعیاری کہنے کو تو ہے دنیا داری
کیا انسانوں کی بستی میں نیکی کا پیمانا ہے؟
شوقِ شہادت عجز و رضا احساسِ ندامت خوف و رجازادِ سفران لوگوں کا جن کے قدموں میں زمانا ہے
میں خود سے بد ظن رہتا ہوں جب سے اسے پہچانا ہے
ہے یہ حقیقت دنیا کی باقی سب تو افسانا ہے
دولت ، شہرت ، عزت ، طاقت ایک خدا ہی دیتا ہے
ایسا جس نے مان لیا اس نے رب کو پہچانا ہے
اک دوجے سے نفرت کیسی خلقِ خدا سے پیار کرو
ایسی باتیں کرنے والا دنیا کے لیے دیوانا ہے
روزِ محشر مالک کو ہم کیا صورت دکھلائیں گیں
ایک نہ اک دن مر کر ہم نے پاس اسی کے جانا ہےجھوٹ دغا اورعیاری کہنے کو تو ہے دنیا داری
کیا انسانوں کی بستی میں نیکی کا پیمانا ہے؟
شوقِ شہادت عجز و رضا احساسِ ندامت خوف و رجا
سب سے بڑا جو دشمن ہے وہ نفس تو میرے اندر ہےمیں خود سے بد ظن رہتا ہوں جب سے اسے پہچانا ہے