فلسفی
محفلین
سر الف عین
کھلی آنکھوں سے ہم نے چند ادھورے خواب دیکھے تھے
چمک جن میں نہیں تھی وہ سنہرے خواب دیکھے تھے
تمھیں پہچاننے میں کچھ ہمیں مشکل نہیں ہوگی
تمھیں دیکھا نہیں لیکن تمہارے خواب دیکھے تھے
انھیں غم کے کسی سیلاب میں کیا ڈوبنے کا ڈر
جن آنکھوں نے سمندر سے بھی گہرے خواب دیکھے تھے
حقیقت میں اسے تعبیر روشن کس طرح ملتی
بصیرت کے جس اندھے نے اندھیرے خواب دیکھے تھے
غمِ حسرت کی وحشت اب اسے سونے نہیں دیتی
کہ جس نے اپنی آنکھوں سے ہمارے خواب دیکھے تھے
بہا کر لے گئی سب کچھ تمہارا یاس کی لہریں
تمہی نے آس کے دریا کنارے خواب دیکھے تھے
اسے ہم فلسفیَ سمجھے بڑا بد ذوق تھا، جس نے
بہا کر رات بھر آنسو سویرے خواب دیکھے تھے
چمک جن میں نہیں تھی وہ سنہرے خواب دیکھے تھے
تمھیں پہچاننے میں کچھ ہمیں مشکل نہیں ہوگی
تمھیں دیکھا نہیں لیکن تمہارے خواب دیکھے تھے
انھیں غم کے کسی سیلاب میں کیا ڈوبنے کا ڈر
جن آنکھوں نے سمندر سے بھی گہرے خواب دیکھے تھے
حقیقت میں اسے تعبیر روشن کس طرح ملتی
بصیرت کے جس اندھے نے اندھیرے خواب دیکھے تھے
غمِ حسرت کی وحشت اب اسے سونے نہیں دیتی
کہ جس نے اپنی آنکھوں سے ہمارے خواب دیکھے تھے
بہا کر لے گئی سب کچھ تمہارا یاس کی لہریں
تمہی نے آس کے دریا کنارے خواب دیکھے تھے
اسے ہم فلسفیَ سمجھے بڑا بد ذوق تھا، جس نے
بہا کر رات بھر آنسو سویرے خواب دیکھے تھے