برائے اصلاح

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم
اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
محمد وارث
محمد یعقوب آسی

اک برق نشیمن ہستی پہ اب تو گرا جاناں
للہ ہمیں آداب عشق سکھا جاناں
مئے شوق ذرا ہم کو بھی تو پلا جاناں
یوں ہم کو اپنا تو دیوانہ بنا جاناں
دل کی بستی میں اس تمکین سے آ جاناں
میرے دل کو اپنا آئینہ بنا جاناں
میں ترسا ہوں تیرے رخ تاباں کی زیارت کو
للہ مجھے اپنا رخ زیبا دکھا جاناں
تیری فرقت نے میرا حال بگاڑ دیا
تیرے عارض کی یاد نے مار دیا جاناں
ہائے یہ ہجر کی رات اور رات کو تیری یاد
ہم کو تو یہ بھی ہے تری زلف دوتا جاناں
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
منذر صاحب-آپ کی یہ کاوش مجھے تو کسی بحر کی پابند نہیں لگی -

اک برق نشیمن ہستی پہ اب تو گرا جاناں
للہ ہمیں آداب عشق سکھا جاناں

بحر میں ڈھل کر پہلا شعر کچھ اس طرح ہو سکتا ہے :

ہستی کے نشیمن پر اک برق گرا جاناں
آداب محبّت کچھ ہم کو بھی سکھا جاناں



اب اس شعر کو گنگنا کر ایک طرز /دھن بنا لیں باقی اشعار میں بھی اس دھن کے تحت رد و بدل کرنے کی کوشش کریں- اپنی محنت سے تبدیلیاں کر کے پھر یہاں پیش کیجئے-فی الحال تو اصلاح سے یہی ہوگا کہ ایک ازسرنو غزل لکھ کر آپ کو پکڑا دی جائے جس میں نہ آپ ہوں نہ آپ کا تخیّل -

مورخین لکھتے ہیں استاد ذوق بہادر شاہ ظفر سے اصلاح کی غرض سے کلام لیتے تھے مگر ازسرنو غزلیں که کر بھیج دیتے تھے - چنانچہ بعض ادباء کا یہ ماننا ہے کہ بہادر شاہ ظفر کا کلام بھی در اصل ذوق کا کلام ہے -واللہ اعلم بالصواب -

بھائی اب یہاں نہ کوئی ذوق ہے نہ بہادر شاہ ظفر بس اپنا اپنا ذوق ہے اپنی اپنی جستجو -لہٰذا غم نہ کریں آتے جاتے رہیں -

یاسر
 
رہنمائی کا بے حد شکریہ جناب یاسر شاہ صاحب
محفل سے بھی معذرت کہ میں نے غیر موزوں کلام پیش کیا۔۔۔۔۔۔
آئندہ احتیاط برتوں گا۔۔۔۔۔
معذرت کی بات نہیں ہے۔ موزوں کرنے سے ہی ہو گا۔ اساتذہ کبھی مستقل، کبھی غیر مستقل چکر لگاتے رہتے ہیں۔ کچھ نظر سے گزرنے سے رہ جاتا ہے۔
یاسر بھائی کے مشورہ پر عمل کریں، بہتری آتی جائے گی ان شاء اللہ۔ :)
 
Top