برائے اصلاح

منذر رضا

محفلین
اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے۔

بحر سے خارج ہو تو نشاندہی فرمائیے گا۔
شکریہ

محمد وارث
الف عین
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ

مست خیال جاناں ہیں (ت اور ل پر زیر)
اور ہم اسی پر نازاں ہیں
ہے زندگی کی جان تو
اور ہم ترے ہی خواہاں ہیں
ہے یاد تیری زاد رہ
نہ کہہ کہ ہم بے ساماں ہیں
کیوں سرخ ہے رخ چاند سا
کیا آپ ہم سے نالاں ہیں؟
یہ آتش و میر و جگر
ملک غزل کے شاہاں ہیں (ک پر زیر)
اس مہ رو کو دیکھا ابھی
ہم اس لیے ہی شاداں ہیں
کیا کہنے ان کے کہ وہ تو
اس جگ میں ہر جا تاباں ہیں
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے۔

بحر سے خارج ہو تو نشاندہی فرمائیے گا۔
شکریہ

محمد وارث
الف عین
محمد تابش صدیقی
فرقان احمد
یاسر شاہ

مست خیال جاناں ہیں (ت اور ل پر زیر)
اور ہم اسی پر نازاں ہیں
ہے زندگی کی جان تو
اور ہم ترے ہی خواہاں ہیں
ہے یاد تیری زاد رہ
نہ کہہ کہ ہم بے ساماں ہیں
کیوں سرخ ہے رخ چاند سا
کیا آپ ہم سے نالاں ہیں؟
یہ آتش و میر و جگر
ملک غزل کے شاہاں ہیں (ک پر زیر)
اس مہ رو کو دیکھا ابھی
ہم اس لیے ہی شاداں ہیں
کیا کہنے ان کے کہ وہ تو
اس جگ میں ہر جا تاباں ہیں
بھئی اصلاح تو اساتذہ کرام فرمائیں گے۔ آپ نے ہمارا نام ان روشن ناموں کے ساتھ لکھ کر ایک بار تو جی ہی خوش کر دیا۔ اب چاہے تدوین فرما لیں، اس سے قبل کہ اساتذہ کی نظر اس مراسلے پر پڑے۔ :)
 

یاسر شاہ

محفلین
منذر رضاصاحب!

آپ میں شاعرانہ صلاحیت ہے -ما شاء اللہ -
آپ نے جو بحر تجویز کی ہے اس سے قافیہ ہر بار بری طرح دبے گا -جو کہ مناسب نہیں -

مطلع کی تقطیع سے تو زیادہ قرین قیاس بحر متقارب مثمن ہے -یعنی :فعلن -فعلن -فعلن -فع(٢ بار ) جس کی ایک اور صورت :فعل -فعو ل-فعول -فعل وغیرہم

ناصر کاظمی کی مشہور غزل بھی اسی بحر میں ہے:

اپنی دھن میں رہتا ہوں
میں بھی تیرے جیسا ہوں


لیکن باقی کے اشعار کا کیا کیجئے کہ اس بحر میں سما نہیں پا رہے -میرا مشوره ہے کہ آپ اپنی غزل کو اس بحر میں ڈھال دیں جو اوپر بیان کی ہے -معمولی محنت سے سب اشعار مذکورہ ارکان میں ڈھل جائیں گے -مطلع تو پہلے ہی سے ہے -

آپ کی غزل کے مصرع ہائے ثانی مذکورہ بحر میں معمولی تبدیلیوں سے یوں ہو سکتے ہیں-مصرع ہائے اول آپ خود سونچیں :

-اور ہم آپ کے خواہاں ہیں

-مت کہیں ہم بے ساماں ہیں

-آپ بھی ہم سے نالاں ہیں

-جگ میں ہر جا تاباں ہیں

ایک مصرع ثانی پہلے سے ٹھیک ہے اس کا مصرع اول یوں کہیں تو شعر ایسے بن جائے گا :

میر و غالب و جون و جگر
ملک غزل کے شاہاں ہیں

باقی آپ مالک ہیں -

یاسر
 

منذر رضا

محفلین
یاسر شاہ
الف عین

جناب اب میں نے اپنی طرف سے تصحیح کی ہے۔۔۔۔۔
ذرا ملاحظہ کیجیے۔۔۔

مست خیال جاناں ہیں
اور ہم اسی پر نازاں ہیں
زندگی کی رونق ہیں آپ
اور ہم آپ کے خواہاں ہیں
اس مہ رو کو دیکھا ہم نے
اس لیے ہی تو شاداں ہیں
ہمراہ یاد ہے آپ کی اب
مت کہیں ہم بے ساماں ہیں
چاند سا چہرہ کیوں ہے سرخ؟
شاید ہم سے نالاں ہیں
منزل آپ کا در ہے فقط
بے شک بے حد راہاں ہیں

میر و غالب و جون و جگر
ملک غزل کے شاہاں ہیں
کیا کہنے ان کے، وہ تو
جگ میں ہر جا تاباں ہیں

شکریہ۔۔۔۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
مست خیال جاناں ہیں
اور ہم اسی پر نازاں ہیں
خوب !
زندگی کی رونق ہیں آپ
اور ہم آپ کے خواہاں ہیں
ٹھیک ہے
اس مہ رو کو دیکھا ہم نے
اس لیے ہی تو شاداں ہیں

پہلا مصرع وزن سے باہر نکل گیا
استفہامیہ لہجہ اپنا لیں :

کس مہ رو (مہوش )کو دیکھ لیا ؟
کس لئے اتنے
شاداں ہیں ؟

ہمراہ یاد ہے آپ کی اب
مت کہیں ہم بے ساماں ہیں

آپ کی یاد کے ہوتے ہوئے
مت کہیں ہم بے ساماں ہیں/ ہم کب بے سرو ساماں ہیں



چاند سا چہرہ کیوں ہے سرخ؟
شاید ہم سے نالاں ہیں

درست - یوں ہی پہلے مصرع کی تھوڑی ترتیب بدل کے دیکھیں :

چاند سا چہرہ سرخ ہے کیوں ؟


منزل آپ کا در ہے فقط
بے شک بے حد راہاں ہیں

یہ شعر نکال دیں -راہاں اچھا نہیں لگ رہا

میر و غالب و جون و جگر
ملک غزل کے شاہاں ہیں


کیا کہنے ان کے، وہ تو
جگ میں ہر جا تاباں ہیں

آپ کے بھی کیا کہنے کہ آپ
جگ میں ہر جا تاباں ہیں


یعنی غزل کچھ اس شکل میں آ جائے گی -

مست خیال جاناں ہیں
اور ہم اسی پر نازاں ہیں

زندگی کی رونق ہیں آپ
اور ہم آپ کے خواہاں ہیں

کس مہ رو کو دیکھ لیا ؟
کس لئے اتنے شاداں ہیں ؟

آپ کی یاد کے ہوتے ہوئے
ہم کب بے سرو ساماں ہیں

چاند سا چہرہ سرخ ہے کیوں ؟
شاید ہم سے نالاں ہیں

میر و غالب و جون و جگر
ملک غزل کے شاہاں ہیں

آپ کے بھی کیا کہنے کہ آپ
جگ میں ہر جا تاباں ہیں


لیجئے ہوگئی ہلکی پھلکی پیاری سی -نام رکھیے اس کا غزل -مٹھائی کھلائیے عقیقہ بھی کیجئے-:LOL:


لیکن زیادہ خوشی بھی مت منائیے - آخری حتمی رائے استاذ محترم الف عین صاحب کی ہنوزباقی ہے -
 
Top