فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش
دل میں ہزاروں وسوسے ڈالے ہوئے ہیں شرک کے
ہائے ہماری بے بسی ایسے بتوں کے سامنے
اِنّی قریب اس نے ہمارے پوچھنے پر کہہ دیا
ہم نے مگر اللہ سے رکھے ہوئے ہیں فاصلے
دل تین سو اور ساٹھ سے زائد بتوں کی بارگاہ
کچھ تو بنائے وہم نے کچھ خواہشوں نے گھڑ لیے
کیسا توکل ہے کہ ہو بس معجزے کے منتظر
تقدیر کو اپنی بدلتے کیوں نہیں اعمال سے
نیکی کی خواہش ماند ہے لیکن گناہوں کی ہوس
رسوا کیا اس نفس نے دونوں جہانوں میں مجھے
ذکرِ الہی کا ہے مقصد اور کیا اس کے سوا
انسان بس ہر حال میں اللہ کا بندہ رہے
ق
میرے مقدر میں اگر کچھ نیکیاں باقی نہیں
تو اے خدا اس جسم سے آزاد کردے اب مجھے
یا فضل سے اپنے بدل دے نیکیوں میں سب گناہ
بے شک امیدیں ہیں ترے بندوں کو تیرے فضل سے
ہائے ہماری بے بسی ایسے بتوں کے سامنے
اِنّی قریب اس نے ہمارے پوچھنے پر کہہ دیا
ہم نے مگر اللہ سے رکھے ہوئے ہیں فاصلے
دل تین سو اور ساٹھ سے زائد بتوں کی بارگاہ
کچھ تو بنائے وہم نے کچھ خواہشوں نے گھڑ لیے
کیسا توکل ہے کہ ہو بس معجزے کے منتظر
تقدیر کو اپنی بدلتے کیوں نہیں اعمال سے
نیکی کی خواہش ماند ہے لیکن گناہوں کی ہوس
رسوا کیا اس نفس نے دونوں جہانوں میں مجھے
ذکرِ الہی کا ہے مقصد اور کیا اس کے سوا
انسان بس ہر حال میں اللہ کا بندہ رہے
ق
میرے مقدر میں اگر کچھ نیکیاں باقی نہیں
تو اے خدا اس جسم سے آزاد کردے اب مجھے
یا فضل سے اپنے بدل دے نیکیوں میں سب گناہ
بے شک امیدیں ہیں ترے بندوں کو تیرے فضل سے