برائے اصلاح

میمٓ-ب

محفلین
تمام حاضرین کو سلام
میں نے کچھ لکھا تھا ابھی میرے الفاظ اور جذبات اتنے پختہ نہیں کہ انہیں شاعری کا نام دوں بہرحال ایک ادنیٰ سی کوشش کی ہے جس پر تمام اساتذۀ کرام کی رائے چاہتا ہوں۔ مجھے شاعری پڑھنے اور لکھنے کا بہت شوق ہے لیکن کسی کو دکھا نہیں پاتا یہ پلیٹ فارم میرے لیے بہت موزوں ہے۔ میری درخواست ہے کہ آپ اس میں میری راہنمائی کریں اور اس تحریر کی اصلاح کریں۔ بہت شکریہ
وان: ایک نارسا آواز

سکت مزید اب نہیں ہے مجھ میں
میں ہی پریشاں ہوا ہوں مجھ میں

رہوں جو چپ خامشی ہے روٹھے
کہوں تو ہے شورِ دنیا مجھ میں

یہ گُھٹ رہا ہوں جو مَیں خودی میں
ہوا کوئی حادِثہ ہے مجھ میں

یہ خاک کا پتلا ایسا مغرور
ہو ذاتِ پوشیدہ حیراں مجھ میں

ہوا ہے کچھ تیرے جانے کے بعد
جو میں ہی بے بس ہوا ہوں مجھ میں

کٹا نیستاں سے' کھویا جو اَصل
ہوا میں ہی خونچکاں ہوں مجھ میں

وہ سب نے جو باندھی تھیں امیدیں
وہ نارسا خواہشیں ہیں مجھ میں

وہی خلق ' جو جنت فتادہ
نکالے نقص' آج وہ بھی مجھ میں
 

الف عین

لائبریرین
لیکن اگر یہ غزل تھی تو اس میں بحر و اوزان بھی ضروری ہیں ۔ عروض سے شدبد پیدا کر لیں پہلے
 
Top