شکیل احمد خان23
محفلین
اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے ،اجازت کیسی ، اِرشاد فرمائیے ، دل شاد فرمائیے!اس سے پہلے آپکی خدمت میں ایک قطعہ پیش کرنے کی اجازت مل جائے۔ کل صبح تک انشاء اللہ مکمل ہو جایےگا۔
والسّلام
اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے ،اجازت کیسی ، اِرشاد فرمائیے ، دل شاد فرمائیے!اس سے پہلے آپکی خدمت میں ایک قطعہ پیش کرنے کی اجازت مل جائے۔ کل صبح تک انشاء اللہ مکمل ہو جایےگا۔
والسّلام
اسّلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہاللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے ،اجازت کیسی ، اِرشاد فرمائیے ، دل شاد فرمائیے!
اس مصرع کی بندش کچھ چست نہیں لگی ۔ باقی غزل اچھی ہے خوب پسند آئی ۔مر کر بھی اپنی صحرا نوردی نہ مر سکی
شکریہ بدرصاحب !اسّلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شکیل بھائی آپ نے جو کچھ میرے اور میری غزل کے تعلق سے لکھا اور اتنے بلند و عظیم المرتبہ شعراءکو ادباء کو میرے ھمرھاں قرار دیا یا دےنے کی سعی فرمائی "معاذاللہ، ثم معاذاللہ" میں انکی خاکِ پا کا ہمدوش نہیں ہو سکتا۔ خیر...
تشکر کے الفاظ سے تہی دامن ہوں۔
ایک قطعہ آپ کی خدمت میں عرض ہے۔زمین آپ جانتے ہیں کہ غالب کی ہے
معذرت کہ "تم" سے خطاب کیا ہے
قطعہ
اے میرے دوست، شکیل احمد خاں
کتنی شیریں ہے تمہاری گفتار
جتنا تمنے انہیں سراہا ہے
اتنے قابل نہیں مرے اشعار
اتنی اعطاء و عنایات کا بوجھ
کب اُٹھا پائے گا یہ بدرِ نزار
"تم نے مجھکو جو آبرو بخشی"
زندگی بھر رہونگا شکر گزار
مجھکو کہئے نہ ہمراں اُن کا
وہ نشانِ ادب، بلند اُفکار
ہمرکاب ان کا میں نہیں کہ جو تھے
شاہ راہِ سخن کے شاہ سوار
اتنی جرأت نہیں کہوں خود کو
اسبِ غالب کی خاکِ راہ گزار
وہ "ریاضِ" سخن طراز کہاں
اور کہا مجھسا ناقص الگفتار
میں کہاں دردِ حق شناس کہاں
اسقدر بھی نہ دیجئے آزار
ہائے! اقبال اور بدرِ سبیل
جانتا ہوں میں اپنا استحقار
وہ خداے سخن میں بندہ ہوں
اے، معاذ اللہ ہزار استغفار
جوش، اسکات بھی نوا جسکا
اور انفاس بھی غزل میں شمار
میر انیس، ایسا دوسرا نہ ملا
مرثیہ خواں تہِ کبود حصار
"مجھ کو اکسیر خاکِ راہ ہے وہ
جس پہ چلتے تھے یہ فلک اشہار
والسلام
خاکِ پائے شعراء
بدر القادری
یہ اصل میں "بدرِ سفیل" ہے۔ہائے! اقبال اور بدرِ سبیل
سید عاطف علی صاحب بہت عنایت بہت شکریہ۔اس مصرع کی بندش کچھ چست نہیں لگی ۔ باقی غزل اچھی ہے خوب پسند آئی ۔
صحرا نوردی مر کے بھی اپنی نہ مر سکی ۔ اس طرح کچھ بہتر ہے۔
اب کیا کہوں کہ ربط ہے کیا آبلوں کے ساتھاسّلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شکیل بھائی آپ نے جو کچھ میرے اور میری غزل کے تعلق سے لکھا اور اتنے بلند و عظیم المرتبہ شعراءکو ادباء کو میرے ھمرھاں قرار دیا یا دےنے کی سعی فرمائی "معاذاللہ، ثم معاذاللہ" میں انکی خاکِ پا کا ہمدوش نہیں ہو سکتا۔ خیر...
تشکر کے الفاظ سے تہی دامن ہوں۔
ایک قطعہ آپ کی خدمت میں عرض ہے۔زمین آپ جانتے ہیں کہ غالب کی ہے
معذرت کہ "تم" سے خطاب کیا ہے
قطعہ
اے میرے دوست، شکیل احمد خاں
کتنی شیریں ہے تمہاری گفتار
جتنا تمنے انہیں سراہا ہے
اتنے قابل نہیں مرے اشعار
اتنی اعطاء و عنایات کا بوجھ
کب اُٹھا پائے گا یہ بدرِ نزار
"تم نے مجھکو جو آبرو بخشی"
زندگی بھر رہونگا شکر گزار
مجھکو کہئے نہ ہمراں اُن کا
وہ نشانِ ادب، بلند اُفکار
ہمرکاب ان کا میں نہیں کہ جو تھے
شاہ راہِ سخن کے شاہ سوار
اتنی جرأت نہیں کہوں خود کو
اسبِ غالب کی خاکِ راہ گزار
وہ "ریاضِ" سخن طراز کہاں
اور کہا مجھسا ناقص الگفتار
میں کہاں دردِ حق شناس کہاں
اسقدر بھی نہ دیجئے آزار
ہائے! اقبال اور بدرِ سبیل
جانتا ہوں میں اپنا استحقار
وہ خداے سخن میں بندہ ہوں
اے، معاذ اللہ ہزار استغفار
جوش، اسکات بھی نوا جسکا
اور انفاس بھی غزل میں شمار
میر انیس، ایسا دوسرا نہ ملا
مرثیہ خواں تہِ کبود حصار
"مجھ کو اکسیر خاکِ راہ ہے وہ
جس پہ چلتے تھے یہ فلک اشہار
والسلام
خاکِ پائے شعراء
بدر القادری
اگرآپ ،،اب کیا کہوں کہ ربط ہے کیا آبلوں کے ساتھ
میلوں سفر کیا ہے اِنھیں دوستوں کے ساتھ
زاہد بھی سیکھ جائیں گے آدابِ بندگی
بیٹھیں گے چند روز اگر میکشوں کے ساتھ
مر کر بھی اپنی صحرا نوردی نہ مر سکی
اُڑ اُڑ کے خاک جاتی رہی قافلوں کے ساتھ
یہ کافری نہیں تو بتا کیا ہے کافری
مایوسیاں خدا سے اُمیدیں بتوں کے ساتھ
یہ کم نہیں کہ راہ کی ظلمت مٹا گئے
کیا غم ہے جل گئے ہیں اگر مشعلوں کے ساتھ
سر دے کے سرفراز ہیں راہِ وفا میں جو
یارب ہو میرا حشر اُنھیں ’’بے سَروں ‘‘ کے ساتھ
اگرآپ ،،
یہ کافری نہیں تو بتا کیا ہے کافری
مایوسیاں خدا سے اُمیدیں بتوں کے ساتھ ،، نکال بھی دیں تب بھی شعروں کی تعداد معقول ہے۔ باقی آ پ کی غزل بہت اچھی ہے۔ کیونکہ قاری علامہ اقبال ؒ کے اس شعر سے نا واقف نہیں ہے۔ باقی آپ کی مرضی۔۔۔۔
ذرہ نوازی کا بہت شکریہ محمد اشفاق صاحبکافری والے شعر پر نشان لگا کر نوٹ لکھ دیں کہ اقبال کا شعر یوں ہے۔ سرقے کا الزام لگانے والا فوراً واپس لے کے گا