سعد الیاس
محفلین
عرضی
اس اذیّت سے خدارا نہ گزارا جاؤں
پھر زمیں پر میں دوبارہ نہ اتارا جاؤں
گر نہیں دیتے مجھے میری خلافت میں اماں
پھر مری عرض ہے نائب نہ پکارا جاؤں
قطعہ
ہم سبھی تو کر رہے تھے حادثوں کی پرورش
ہو گئے ہیں اب جواں تو پوچھتے ہو کیا ہوا
آج تک تو نعمتیں ہی نعمتیں تھیں درمیاں
آزمائش آ گئی ہے اس برس تو کیا ہوا
اس اذیّت سے خدارا نہ گزارا جاؤں
پھر زمیں پر میں دوبارہ نہ اتارا جاؤں
گر نہیں دیتے مجھے میری خلافت میں اماں
پھر مری عرض ہے نائب نہ پکارا جاؤں
قطعہ
ہم سبھی تو کر رہے تھے حادثوں کی پرورش
ہو گئے ہیں اب جواں تو پوچھتے ہو کیا ہوا
آج تک تو نعمتیں ہی نعمتیں تھیں درمیاں
آزمائش آ گئی ہے اس برس تو کیا ہوا
آخری تدوین: