ارشد سعد ردولوی
محفلین
آج کل بدلا ہوا ہے چاند تاروں کا مزاج
شوخیوں میں گھل گیا ہے آبشاروں کا مزاج
لمحہ لمحہ تو بسا لے اپنی آنکھوں میں اسے
کب بدل جائے نہ جانے ان نظاروں کا مزاج
جب خزاں آئے گی ان سے تب کروں گا گفتگو
عرش پر ہے آج کل آتی بہاروں کا مزاج
آتے جاتے موسموں میں لوگ ہیں کھوئے ہوئے
پوچھتا کوئی کہاں ہے غم کے ماروں کا مزاج
ہجر کے مارے شکایت بھی کریں تو کیا کریں
الجھنوں کی قید میں ہے بےقراروں کا مزاج
روز نکلیں روز چمکیں برہمی ان میں نہیں
آپ کے جیسا کہاں ہے ماہ پاروں کا مزاج
کیا کوئی بچھڑا ہے تجھ سے یا کوئی غم اور ہے
آج کیوں پر سوز سا ہے دل کے تاروں کا مزاج
آپ نے زلفوں کی زینت جب بنایا پھول کو
بے رخی پر آگیا پھر سعدؔ خاروں کا مزاج
ارشد سعد ردولوی
شوخیوں میں گھل گیا ہے آبشاروں کا مزاج
لمحہ لمحہ تو بسا لے اپنی آنکھوں میں اسے
کب بدل جائے نہ جانے ان نظاروں کا مزاج
جب خزاں آئے گی ان سے تب کروں گا گفتگو
عرش پر ہے آج کل آتی بہاروں کا مزاج
آتے جاتے موسموں میں لوگ ہیں کھوئے ہوئے
پوچھتا کوئی کہاں ہے غم کے ماروں کا مزاج
ہجر کے مارے شکایت بھی کریں تو کیا کریں
الجھنوں کی قید میں ہے بےقراروں کا مزاج
روز نکلیں روز چمکیں برہمی ان میں نہیں
آپ کے جیسا کہاں ہے ماہ پاروں کا مزاج
کیا کوئی بچھڑا ہے تجھ سے یا کوئی غم اور ہے
آج کیوں پر سوز سا ہے دل کے تاروں کا مزاج
آپ نے زلفوں کی زینت جب بنایا پھول کو
بے رخی پر آگیا پھر سعدؔ خاروں کا مزاج
ارشد سعد ردولوی