آئی کے عمران
محفلین
موسم آیا فصل گل کا
چل ! کہ چلیں ہم سوئے صحرا
آیا جھونکا مست ہوا کا
چھو کے کوئی پھول شگفتہ
شعلہِ وحشت پھر بھڑکے گا
( دور چلے گا، پھر وحشت کا)
چاک گریباں ہو گا اپنا
چل ! کہ چلیں ہم سوئے صحرا
یاد تمھاری، خواب تمھارے
اور سوا کیا پاس ہمارے
رات گزاری گن کے تارے
دن صحرا گردی میں گزارا
چل! کہ چلیں ہم سوئے صحرا
شام اداسی، صبح اداسی
عمر گزاری ،ہجر میں ساری
صحرا گردی،دشت نوردی
اور علاجِ تنہائی کیا
چل ! کہ چلیں ہم سوئے صحرا
گیت سریلے بلبل گائے
خواب سہانے یاد دلائے
فصلِ گل نے پھر سے جگائے
دل میں ارماں،سر میں سودا
چل !کہ چلیں ہم سوئے صحرا
چل ! کہ چلیں ہم سوئے صحرا
آیا جھونکا مست ہوا کا
چھو کے کوئی پھول شگفتہ
شعلہِ وحشت پھر بھڑکے گا
( دور چلے گا، پھر وحشت کا)
چاک گریباں ہو گا اپنا
چل ! کہ چلیں ہم سوئے صحرا
یاد تمھاری، خواب تمھارے
اور سوا کیا پاس ہمارے
رات گزاری گن کے تارے
دن صحرا گردی میں گزارا
چل! کہ چلیں ہم سوئے صحرا
شام اداسی، صبح اداسی
عمر گزاری ،ہجر میں ساری
صحرا گردی،دشت نوردی
اور علاجِ تنہائی کیا
چل ! کہ چلیں ہم سوئے صحرا
گیت سریلے بلبل گائے
خواب سہانے یاد دلائے
فصلِ گل نے پھر سے جگائے
دل میں ارماں،سر میں سودا
چل !کہ چلیں ہم سوئے صحرا
آخری تدوین: