سلمان انصاری
محفلین
جب کبھی یاد مُجھے آئے کہانی تیری
رات بھر آنکھ سے رستا رہے پانی میری
میں نے یہ سوچ کہ ہر دُکھ کو لگایا دِل سے
یہ محبت کی عنایت ،،یہ نشانی تیری
کون جانے کہ بسر ہوگی کہاں عمرِ رواں
دشتِ تنہائی میں کٹی جائے جوانی میری
روز شب آس یہی دِل کو میرے دیتی ہے فریب
خواب بن کر کہ چلی آئے گی شکل سہانی تیری
آج کی شب بھی تخیل میں تیرے ہوگی بسر
دل مُضطر نے کبھی بات نہ مانی میری
سلمان انصاری 1/13/14