برائے اصلاح

السلام علیکم!

ذیل اشعار کی تصحیح کا منتظر ہوں!

ان اشعار کا پس منظر میں 34 اسلامی مملک کا اتحاد ، ایران و عرب کا ایک دوسرے کے خلاف لڑنے کے لئے روس و امریکہ کا محتاج ہونا اورسقوط سلطنت عثمانیہ ہے



بن بادِ موزوں بادل تو ہوا ابرِ باراں نہ ہوا
گم آئیں جو ہوا گوہر ہی ہوا فردِ ارزاں نہ ہوا


خصلت ہو جس دھار میں قلبِ دریا سے بچھڑنے کی
وہ جوئے کم آب ہوا تو ہوا بحرِ بے کراں نہ ہوا

جاتا ہے پاس کلیسا کشور کشائی کو تو
صیدِ سا ئیکس پیکو ہوا تو ہوا شاہِ جہاں نہ ہوا

بازوِ لہر کی بجلی پوشیدہ شورش طوفاں سے ہے
جلوہ نورِ مہتابی بالیدہ سورج تاباں سے ہے


مثلِ کل گرجا ہے حامی تیرا دشمن بھی تیرا
جرمن وصلِ یورپ میں ہی رہا وصلِ ترکاں نہ ہوا

ظلمت چھٹ سکتی نہیں اس قومِ بیضا کی
شامل رَبْطِ ملت میں جو اگر تازِ توراں نہ ہوا

نگری نگری تیری نگری ہی نہیں ، شہر مدینہ تیرا
فوجی فوجی تیرا فوجی ہی نہیں ، فخری نگینہ تیرا



 
آخری تدوین:
صنف کا تو میں نے بھی نہیں سوچا، البتہ اسے مسمط میں شمار کیا جا سکتا ہے، پہلا شعر کو پہلے بند کیساتھ ملا لیا جائے تو مربع بن جائے گا اور دوسرا بند مثلث ہو جائے گا،
اب یہ ساری ایک بحر میں نہیں آسکی میرے اناڑی پن کی وجہ سے زیادہ لمبے مصرع سنبھال نہیں سکا،
زیادہ اشعار بحر متقارب میں ہیں اور آخری شعر متدارک میں ہے
 

فاتح

لائبریرین
اگر "اصلاحِ سخن" کا مطلب یہ ہے کہ آپ نثر لکھ کر ارسال کریں اور اعجاز صاحب یا کوئی اور آ کر اس سے ملتے جلتے مضمون کے اشعار تخلیق کر کے آپ کو دے دے تو اسے اصلاح سخن تو ہر گز نہیں کہا جائے گا۔
 
Top