برائے اصلاح

متلاشی

محفلین
زندگی میں خُوشی کی جستجو ہے
فاصلے ختم کیوں نہیں ہوتے

آزمائش کے سلسلے ہیں نئے
راستے ختم کیوں نہیں ہوتے


گلہ تقدیر کا کریں کیا ہم
حادثے ختم کیوں نہیں ہوتے

میکدہ بن گیا ہے دل میرا
سانحے ختم کیوں نہیں ہوتے

اشک بہنے لگے جو بن کے لہو
سلسلے ختم کیوں نہیں ہوتے
بہنا کیا یہ غزل ہے ۔۔۔۔ ؟؟؟ لگ تو ایسا ہی رہا ہے تو پھر مطلع کہاں ہے ؟؟؟؟؟ مطلب غزل کے مطلع کے دونوں مصرعوں میں قافیہ و ردیف کی پابندی ضروری ہے جو کہ یہاں نظر نہیں آ رہی ۔۔۔ امید ہے اساتذہ رہنمائی فرمائیں گے ۔۔۔۔ ؟؟ الف عین
 
Top