ہجر میں دل بہل گیا، بھول گئے وصال کو
کیوں نہ دعائیں دیجئے گردشِ ماہ و سال کو
نکتہ وروں کا کال تھا شہر کے شہر میں سو ہم
آپ ہی اپنے سامنے پیش ہوئے مثال کو
ہجر میں دل بہل گیا، بھول گئے وصال کو
کیوں نہ دعائیں دیجیے گردشِ ماہ و سال کو
نکتہ وروں کا کال تھا شہر کے شہر میں سو ہم
آپ ہی اپنے سامنے پیش ہوئے مثال کو
ہجر میں دل بہل گیا، بھول گئے وصال کو
کیوں نہ دعائیں دیجیے گردشِ ماہ و سال کو
نکتہ وروں کا کال تھا سارے ہی شہر میں سو ہم سامنے اپنے آپ کے پیش ہوئے مثال کو