عباد اللہ
محفلین
تکرار کا حظ اٹھا رہے ہیں
ہم بات یونہی بڑھا رہے ہیں
پیمانِ گزشتۂ محبت
یاد آ کے بہت ستا رہے ہیں
خود اپنے قرار و قول ہیں جو
آئینہ ہمیں دکھا رہے ہیں
اب ہوش نہیں رہا ہے ساقی
سنبھل کے ذرا !! بتا رہے ہیں ( فعو تسلیم کرنے کو دل نہیں چاہتا)
لمحات کی قدر ہم سے پوچھو
ہم عمر یونہی گنوا رہے ہیں
یہ جن کی ہے آج حکمرانی
یہ بھی کبھی خاکِ پا رہے ہیں
کس سمت مرے پڑے ہو یارو
ہم کب سے تمہیں بلا رہے ہیں
ہم بات یونہی بڑھا رہے ہیں
پیمانِ گزشتۂ محبت
یاد آ کے بہت ستا رہے ہیں
خود اپنے قرار و قول ہیں جو
آئینہ ہمیں دکھا رہے ہیں
اب ہوش نہیں رہا ہے ساقی
سنبھل کے ذرا !! بتا رہے ہیں ( فعو تسلیم کرنے کو دل نہیں چاہتا)
لمحات کی قدر ہم سے پوچھو
ہم عمر یونہی گنوا رہے ہیں
یہ جن کی ہے آج حکمرانی
یہ بھی کبھی خاکِ پا رہے ہیں
کس سمت مرے پڑے ہو یارو
ہم کب سے تمہیں بلا رہے ہیں
آخری تدوین: