مشورہ کا شکریہ۔
آئندہ خیال رکھونگا !
جزاک اللہ
کاشف اسرار احمد بھیا آپ کی دل آزاری مقصود نہیں
آپ کی تجویز عمدہ ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ اس کا پہلا مصرع
ہوش نہیں ہے ساقیا کو
میں اپنی کم علمی کے باعث اس کی بحر نہیں جان سکا
شاید تقطع کچھ یوں ہو
ہوش نہیں (مفتعلن) ہے ساقیا کو ( مفاعلاتن )
جبکہ دوسرا مصرع
سنبھل کے اب ہم بتا رہے ہیں
مفاعلاتن مفاعلاتن
شاید عروض میں اس کی گنجائش ہو مجھے اس کی خبر نہیں لیکن صاحب یہ میری غزل کی بحر اور ہے
مفعول مفاعلن فعولن
2212121122
اب بھیا اگر چہ مجھے آپ کا شعر پسند آیا لیکن اسے اختیار نہیں کر سکتا
میری مجبوری بھی تو سمجھئے
امید ہے آپ درگزر سے کام لیں گے