و علیکم صدر محفل و تمام اراکین امید ہے سب خیریت سے ہونگے اس شعر کی اصلاح میں مدد چاہتا ہوں غلطی نکال کر آگاہ کرناجب درد ہوتا ہے تو دل خوش ہوتا ہے
اس درد پر میرے تو گل خوش ہوتا ہے
اس درد کی میں کیوں صدائیں چھوڈ دوں
سائل کا اس سے نرم جل خوش ہوتا ہے
ہاں، قوافی میں تو جل، دل اورگل سے زبر، زیر اور پیش تینوں کا استعمال کیا ہے۔ وہ کیسے جائز ہوسکتا ہے۔۔۔دل اور گل غلط قوافی ہیں۔ حرفِ روی سے پچھلے حرف کی حرکت ایک جیسی ہونی چاہیے۔
جب مجھ کو درد محسوس ہوتا ہے یعنی جب تکلیف ہوتا ہے تو دل بہت خوش ہوتا ہے اور اس درد سے میرے گل سے مطلب دوست میرا میرے درد پر خوش ہوتا ہے اور میں درد کی صدائیں کیوں چھوڈ دوں سائل معنی جو صدا دیتی ہے ان کا نرم بزرگ خوش ہوتا ہے یعنی جب میں صدا دیتا ہوں تو سائل نہیں بلکہ؛ ان کو جو بزرگ ہے وہ بھی خوش ہوتا ہے اور ہاں غلط ہے تو درست کردے تا کہ میں پورا جان سکوںتقطیع کی بات چھوڑئیے تو اشعار کا ادراک درست نہیں ہوتا۔
ان اشعار سے مراد کیا ہے، کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ درد ہونے سے دل کی خوشی۔ پھر گل کا ذکر، یعنی پھول۔یہاں کسی چمن کا ذکر نہیں آیا تو پھول کہاں سے آیا؟ ۔۔۔ درد کی صدائیں چھوڑنے سے کیا مراد ہے؟ ۔۔۔ سائل کون ہے؟ نرم جل ۔۔۔ کیا ہے؟
تقطیع کی بات چھوڑئیے تو اشعار کا ادراک درست نہیں ہوتا۔
ان اشعار سے مراد کیا ہے، کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ درد ہونے سے دل کی خوشی۔ پھر گل کا ذکر، یعنی پھول۔یہاں کسی چمن کا ذکر نہیں آیا تو پھول کہاں سے آیا؟ ۔۔۔ درد کی صدائیں چھوڑنے سے کیا مراد ہے؟ ۔۔۔ سائل کون ہے؟ نرم جل ۔۔۔ کیا ہے؟[/QUOT
ہاں ٹھیک ہے لیکن میں نے زبر اور پیش پر توجہ نہیں دیا ہے میں شاعر نہیں سیکھ رہا ہوںہاں، قوافی میں تو جل، دل اورگل سے زبر، زیر اور پیش تینوں کا استعمال کیا ہے۔ وہ کیسے جائز ہوسکتا ہے۔۔۔
اور گزارش ہے کہ رہنمائی کرے تاکہ مزید میں گہرائی سے واقف رہوں آئندہہاں ٹھیک ہے لیکن میں نے زبر اور پیش پر توجہ نہیں دیا ہے میں شاعر نہیں سیکھ رہا ہوں
اس درد کی مستفعلن میں کیوں صدا مستفعلن ئیں چھوڈ دوں مستفعلنمجھے اس کو تحت اللفظ پڑھنے میں دشواری ہوئی۔
مستفعلن مستفعلن مستفعلن ۔۔۔ اگر اس کی یہ بحر ہے بھی تو آپ نے سوائے ایک مصرعے کے، تقطیع میں اسے ٹھیک طرح بروزن نہ کیا۔
اس درد کی میں کیوں صدائیں چھوڈ دوں
سائل سے مراد فقیر جبکہ ہم لوگ اللہ خیر کہتے ہیں اور فقیر بھی جو گلیوں میں صدائیں دیتے ہیں اور سائل میرے دوست نے بتایا تھا اردو میں کہتے ہیںجب مجھ کو درد محسوس ہوتا ہے یعنی جب تکلیف ہوتا ہے تو دل بہت خوش ہوتا ہے اور اس درد سے میرے گل سے مطلب دوست میرا میرے درد پر خوش ہوتا ہے اور میں درد کی صدائیں کیوں چھوڈ دوں سائل معنی جو صدا دیتی ہے ان کا نرم بزرگ خوش ہوتا ہے یعنی جب میں صدا دیتا ہوں تو سائل نہیں بلکہ؛ ان کو جو بزرگ ہے وہ بھی خوش ہوتا ہے اور ہاں غلط ہے تو درست کردے تا کہ میں پورا جان سکوں
التماس دعا خدا نگھدار دعا میں یاد رکھناسائل سے مراد فقیر جبکہ ہم لوگ اللہ خیر کہتے ہیں اور فقیر بھی جو گلیوں میں صدائیں دیتے ہیں اور سائل میرے دوست نے بتایا تھا اردو میں کہتے ہیں
علم قافیہ پر کوئی فارسی مضمون یا کتاب دیکھ لیں۔اور گزارش ہے کہ رہنمائی کرے تاکہ مزید میں گہرائی سے واقف رہوں آئندہ
علم قافیہ کی کتاب دیکھ سکیں تو بہت بہتر، لیکن اگر یہ نہ کیا جائے تو اس کا حل بھی وہی اردو غزلیات کا مطالعہ ہے۔ آپ مطالعہ کریں گے تو جو غزلیات آپ کو اچھی لگیں گی، آپ یاد بھی کرسکتے ہیں۔ قافیے کو سمجھنا اس سے آسان ہوجائے گا۔ موٹی سی بات یہ ہے کہ رحمت، برکت، عزت، شہرت، دولت ۔۔۔ یہ سب ہم قافیہ دو وجوہات سے ہیں کہ ان سب کے آخر میں "ت" مشترک ہے اور رحمت کے م، برکت کے ک، عزت کے ز، شہرت کے ر اور دولت کے ل پر زبر ہے جو "ت" سے پہلے ہے۔ کوئی بھی دو الفاظ جن میں یہ دو باتیں مشترک ہوں، انہیں آپ ہم قافیہ سمجھ سکتے ہیں۔علم قافیہ پر کوئی فارسی مضمون یا کتاب دیکھ لیں۔
شکریہ بھیا خوش رہنا سلامت رہو۔۔۔ جس طرح آپ نے گل کا ذکر کیا ہے، اس سے دوست مراد نہیں لیا جاسکتا۔
آپ کی شاعری کے بارے میں ایسے کوئی بھی سوالات پیدا نہیں ہوسکتے اگر وہ شاعری کے بنیادی اصولوں سے مطابقت رکھتی ہو۔
اس کے لیے آپ کو ہمارا سمجھانا بے کار جائے گا۔ دوسرے لوگ محض رائے دے سکتے ہیں، شاعری کو سنوارنا آپ کا کام ہے۔ آسان طریقہ یہ ہے کہ اردو ادب کے نامور شعراء کی غزلیات کا مطالعہ کیجئے اور اس کے ساتھ ان کی تشریحات بھی دیکھئے کہ کس لفظ سے وہ کیا مراد لیتے ہیں۔ تقطیع سے شاید آپ واقف ہیں لیکن الفاظ میں حروف کے اسقاط کا اصول بھی دھیان میں رکھئے تو تقطیع بہت بہتر ہوجائے گی۔
جی بہت خوب ریحان صاحبعلم قافیہ پر کوئی فارسی مضمون یا کتاب دیکھ لیں۔
ممنون بھیاعلم قافیہ کی کتاب دیکھ سکیں تو بہت بہتر، لیکن اگر یہ نہ کیا جائے تو اس کا حل بھی وہی اردو غزلیات کا مطالعہ ہے۔ آپ مطالعہ کریں گے تو جو غزلیات آپ کو اچھی لگیں گی، آپ یاد بھی کرسکتے ہیں۔ قافیے کو سمجھنا اس سے آسان ہوجائے گا۔ موٹی سی بات یہ ہے کہ رحمت، برکت، عزت، شہرت، دولت ۔۔۔ یہ سب ہم قافیہ دو وجوہات سے ہیں کہ ان سب کے آخر میں "ت" مشترک ہے اور رحمت کے م، برکت کے ک، عزت کے ز، شہرت کے ر اور دولت کے ل پر زبر ہے جو "ت" سے پہلے ہے۔ کوئی بھی دو الفاظ جن میں یہ دو باتیں مشترک ہوں، انہیں آپ ہم قافیہ سمجھ سکتے ہیں۔