محمد فائق
محفلین
درد اتنا ملا لا دوا ہوگیا
دل مرا تجھ سے جب آشنا ہو گیا
یوں تو زندہ ہوں تجھ سے بچھڑ کر مگر
رنج و تکلیف میں مبتلا ہو گیا
اس قدر کچھ بڑھی حاجتِ مے کشی
میرا گھر مستقل مے کدہ ہوگیا
دے رہا تھا زمانے کو درسِ وفا
جان پر جب بنی بے وفا ہوگیا
ان کے ہاتھوں سے جونہی تراشا گیا
پہلے پتھر تھا اب آئینہ ہوگیا
اس نے اظہارِ الفت کیا تک نہیں
میں تھا ناداں جو اس پر فدا ہو گیا
جس سہارے پہ تھی زندگی گامزن
وہ سہارا ہی فائق جدا ہوگیا
دل مرا تجھ سے جب آشنا ہو گیا
یوں تو زندہ ہوں تجھ سے بچھڑ کر مگر
رنج و تکلیف میں مبتلا ہو گیا
اس قدر کچھ بڑھی حاجتِ مے کشی
میرا گھر مستقل مے کدہ ہوگیا
دے رہا تھا زمانے کو درسِ وفا
جان پر جب بنی بے وفا ہوگیا
ان کے ہاتھوں سے جونہی تراشا گیا
پہلے پتھر تھا اب آئینہ ہوگیا
اس نے اظہارِ الفت کیا تک نہیں
میں تھا ناداں جو اس پر فدا ہو گیا
جس سہارے پہ تھی زندگی گامزن
وہ سہارا ہی فائق جدا ہوگیا