محمدکامران اختر
محفلین
نشانے دل پہ ظالم یوں لگاتے ہیں
وہ لے کر جان خود ہی پھر جلاتے ہیں
سبب پوچھو اگر ان سے جفاؤں کا
بہانے پھر عجب سے وہ بناتے ہیں
شکاری ہیں سخن کے ہم ارے لوگو
معانی کے چمن شب بھر سجاتے ہیں
سنا ہے موڑتے ہو رخ ہواؤں کا
دیے ہم بھی ہواؤں میں جلاتے ہیں
بناتے ہیں محبت میں اسیر اختر
وہ پتھر پھر غریبوں پر اٹھاتے ہیں
وہ لے کر جان خود ہی پھر جلاتے ہیں
سبب پوچھو اگر ان سے جفاؤں کا
بہانے پھر عجب سے وہ بناتے ہیں
شکاری ہیں سخن کے ہم ارے لوگو
معانی کے چمن شب بھر سجاتے ہیں
سنا ہے موڑتے ہو رخ ہواؤں کا
دیے ہم بھی ہواؤں میں جلاتے ہیں
بناتے ہیں محبت میں اسیر اختر
وہ پتھر پھر غریبوں پر اٹھاتے ہیں