ارتضی عافی
محفلین
بر دل زغم فراق داغی دارم
دریافتن کام فراغی دارم
با این ھمہ پر نفس دماغی دارم
بر رھگزر باد چراغی دارم
میں اپنے دل میں غم جدائی کے داغ رکھتا ہوں
میں مراد کو پانے سے فراغت رکھتا ہوں
ان سب کے باوجود میں خواہشات کے دماغ رکھتا ہوں
حالانکہ کے عمر کا چراغ رکھتا ہوں ہوا کے راستے میں
اس شعر کی اصلاح چاہیے حکیم سنای کا ہے کونسی بحر میں لکھا ہے استاد صاحبان مجھ سے تقطیع نہیں ہو سکا
دریافتن کام فراغی دارم
با این ھمہ پر نفس دماغی دارم
بر رھگزر باد چراغی دارم
میں اپنے دل میں غم جدائی کے داغ رکھتا ہوں
میں مراد کو پانے سے فراغت رکھتا ہوں
ان سب کے باوجود میں خواہشات کے دماغ رکھتا ہوں
حالانکہ کے عمر کا چراغ رکھتا ہوں ہوا کے راستے میں
اس شعر کی اصلاح چاہیے حکیم سنای کا ہے کونسی بحر میں لکھا ہے استاد صاحبان مجھ سے تقطیع نہیں ہو سکا