برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
کب تلک یوں ہی رت جگا کیجے
اس اذیت کی کچھ دوا کیجے

خلد و دوزخ کی باتیں واعظ کی
آپ سنکے مزا لیا کیجے

دوستی شیخ سے!!! ارے صاحب
کان پکڑیں خدا خدا کیجے

زندگی مختصر ہے اس لیئے
جتنا ممکن ہو خوش رہا کیجے

غم گساری کا شکریہ لیکن
میرےحق میں فقط دعا کیجے

اس گھٹن کا تو سیدھا سا حل ہے
چند آنسو بہا لیا کیجے

جھوٹ بولیں کمالِ فن سے اور
اک زمانے کو ہمنوا کیجے

تم تو فیضان ڈھیٹ ہو شاید
کچھ سمجھتے نہیں ہو کیا کیجے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ تکنیکی طور پر ایک ہی غلطی محسوس ہوئی مجھے۔
زندگی مختصر ہے اس لیئے
جتنا ممکن ہو خوش رہا کیجے
پہلا مصرع بحر میں نہیں آتا۔
 
Top