برائے اصلاح

عاطف ملک

محفلین
استاد محترم الف عین ،دیگر اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں اصلاح کیلیے یہ غزل پیش کر رہا ہوں۔

یہ ہے رحمت کوئی یا پھر بلائے آسمانی ہے
مِرے دل میں جو اس کے عشق کی آتش فشانی ہے
بھلے یہ ہجر کی بھٹی میں جل کر خاک ہو جائے
کرے گا اب نہ تیری آرزو اس دل نے ٹھانی ہے
خفا ہیں ہم تو اس میں بھی کمی دونوں طرف سے ہے
خطا کچھ میری ہے، کچھ ان کو مجھ سے بد گمانی ہے
کہیں دھندلا رہا ہے دہر میں شیشے کا شہزادہ
کہیں اپنی ضیا سے بے خبر مرمر کی رانی ہے
سکونِ قلب کی امید میں جینا ہے لاحاصل
کہاں دنیا میں جنت کا یہ جامِ ارغوانی ہے
اجی تم نے سنی تازہ غزل عاطف کی جو آئی
ارے چھوڑو جی اس میں بات تو وہ ہی پرانی ہے

کاشف اسرار احمد
محمد ریحان قریشی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، بہتر تو ضرور پو سکتی ہے اگر کچھ وقت گزارو اس کے ساتھ تو۔
پہلا ہی مصرع
یہ ہے رحمت کوئی یا پھر بلائے آسمانی ہے
یوں ہو تو
یہ ہے رحمت خدا کی یا بلائے آسمانی ہے
تو روانی میں اضافہ محسوس ہوتا ہے یا کباڑا ہو جاتا ہے شعر کا؟
مقطع بھی بہتر ہو سکتا ہے
 

عاطف ملک

محفلین
اچھی غزل ہے، بہتر تو ضرور پو سکتی ہے اگر کچھ وقت گزارو اس کے ساتھ تو۔
پہلا ہی مصرع
یہ ہے رحمت کوئی یا پھر بلائے آسمانی ہے
یوں ہو تو
یہ ہے رحمت خدا کی یا بلائے آسمانی ہے
تو روانی میں اضافہ محسوس ہوتا ہے یا کباڑا ہو جاتا ہے شعر کا؟
مقطع بھی بہتر ہو سکتا ہے
بہت بہتر محترم!
اس غزل کو مزید وقت دیتا ہوں اور انشا اللہ کوشش کرتا ہوں بہتری کی۔
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
اچھی غزل ہے، بہتر تو ضرور پو سکتی ہے اگر کچھ وقت گزارو اس کے ساتھ تو۔
پہلا ہی مصرع
یہ ہے رحمت کوئی یا پھر بلائے آسمانی ہے
یوں ہو تو
یہ ہے رحمت خدا کی یا بلائے آسمانی ہے
تو روانی میں اضافہ محسوس ہوتا ہے یا کباڑا ہو جاتا ہے شعر کا؟
سر میرے خیال میں آپ مصرعے میں "کوئی" "یا" اور "پھر" کی موجودگی کی طرف توجہ دلانا چاہ رہے تھے،جو اچھے نہیں لگ رہے،امید رکھتا ہوں کہ درست سمت گیا ہے میرا دھیان۔
آپ کے حکم کے مطابق کر دیتا ہوں اور شرمندہ بھی ہوں کہ مجھے احساس نہیں ہوا اس غلطی کا۔
یہ ہے رحمت خدا کی یا بلائے ناگہانی ہے
مرے دل میں جو اس کے عشق کی آتش فشانی ہے

سر نے درست کہا۔ مثلاََ : بھلے ہی ہجر کی ....... کا محل ہے۔۔۔
بالکل درست فرمایا کاشف بھائی!
بھلے ہی ہجر کی بھٹی میں جل کر خاک ہو جائے
کرے گا اب نہ تیری آرزو اس دل نے ٹھانی ہے
خفا ہیں ہم تو اس میں بھی کمی دونوں طرف سے ہے
خطا کچھ میری ہے، کچھ ان کو مجھ سے بد گمانی ہے
استادِ محترم الف عین ،
سر یہ شعر ایسے ہی ٹھیک ہے یا اس طرح بہتر ہو گا؟
خفا ہم ہیں تو اس میں بھی کمی دونوں طرف سے ہے
خطا کچھ میری ہے،کچھ ان کو مجھ سے بدگمانی ہے
یا
خطا میری ہے کچھ،کچھ ان کو مجھ سے بد گمانی ہے
حالانکہ یہاں "کچھ کچھ" کو ساتھ رکھتے ہوئے مجھے "کچھ کچھ ہوتا ہے" (n)

مقطع بھی بہتر ہو سکتا ہے
اجی تم نے سنی عاطف کی جو تازہ غزل آئی
ارے چھوڑو جی اس میں بات تو وہ ہی پرانی ہے
اگر ان باتوں کے علاوہ بھی کوئی غلطی ہے تو نشاندہی فرما دیں۔
راحیل فاروق بھائی۔۔۔۔۔۔آپ کو بھی ٹیگ کر رہا ہوں۔
اگر وقت ہو اور مناسب سمجھیں تو۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ ہے رحمت خدا کی یا بلائے ناگہانی ہے
درست ہو گیا
یہی بہتر ہے
خطا میری ہے کچھ،کچھ ان کو مجھ سے بد گمانی ہے
کچھ کچھ ہونے دو، کبھی خوشی کبھی غم!!
مقطع
ارے چھوڑو جی اس میں بات تو وہ ہی پرانی ہے
وہی کی جگہ وہ ہی اچھا نہیں لگ رہا ہے۔ اس کا کچھ اور سوچو۔
 
Top