برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
ہاں یہی وجہِ افتخار ہوا
عشق میں میں ذلیل و خوار ہوا

اور ناکامیاں کچھ ہاتھ آئیں
اور کچھ عشق پائدار ہوا

رکھوں امید کیوں وفا کے عوض
عشق تھوڑی_یہ کاروبار ہوا

اس کی یادیں تو ساتھ ہے میرے
کیسے کہہ دوں فراقِ یار ہوا

بات محفل میں جب وفا کی چھڑی
وہ نہ جانے کیوں شرمسار ہوا

عمر بھر منتظَر رہا نالاں
کب ادا حقِ انتظار ہوا

تجھ کو فائق بہت مبارک ہو
شاعروں میں ترا شمار ہوا
 

الف عین

لائبریرین
تھتھاور ناکامیاں کچھ ہاتھ آئیں
اور کچھ عشق پائدار ہوا
÷÷÷ ہاتھ کی ’ہ‘ نہیں گرائی جا سکتی۔ یہاں ’کُچا‘ تقطیع ہو رہا ہے۔
یوں کر دو
صرف ہاتھ آئی ایک ناکامی
ہاں، مگر عشق ۔۔۔۔

اس کی یادیں تو ساتھ ہے میرے
÷÷÷شاید
اس کی یادیں تو ساتھ ہیں میرے
کواس طرح لکھ گئے ہو

وہ نہ جانے کیوں شرمسار ہوا
÷÷کیوں کا محض ’کُ‘ تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا۔ الفاظ بدلیں، جیسے
جانئے کیوں وہ شرمسار ہوا
یا کچھ اور ’وہ شرمسار‘ کے ساتھ
 

محمد فائق

محفلین
تھتھاور ناکامیاں کچھ ہاتھ آئیں
اور کچھ عشق پائدار ہوا
÷÷÷ ہاتھ کی ’ہ‘ نہیں گرائی جا سکتی۔ یہاں ’کُچا‘ تقطیع ہو رہا ہے۔
یوں کر دو
صرف ہاتھ آئی ایک ناکامی
ہاں، مگر عشق ۔۔۔۔

اس کی یادیں تو ساتھ ہے میرے
÷÷÷شاید
اس کی یادیں تو ساتھ ہیں میرے
کواس طرح لکھ گئے ہو

وہ نہ جانے کیوں شرمسار ہوا
÷÷کیوں کا محض ’کُ‘ تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا۔ الفاظ بدلیں، جیسے
جانئے کیوں وہ شرمسار ہوا
یا کچھ اور ’وہ شرمسار‘ کے ساتھ
بہت شکریہ سر
 
Top