محمد فائق
محفلین
ہاں یہی وجہِ افتخار ہوا
عشق میں میں ذلیل و خوار ہوا
اور ناکامیاں کچھ ہاتھ آئیں
اور کچھ عشق پائدار ہوا
رکھوں امید کیوں وفا کے عوض
عشق تھوڑی_یہ کاروبار ہوا
اس کی یادیں تو ساتھ ہے میرے
کیسے کہہ دوں فراقِ یار ہوا
بات محفل میں جب وفا کی چھڑی
وہ نہ جانے کیوں شرمسار ہوا
عمر بھر منتظَر رہا نالاں
کب ادا حقِ انتظار ہوا
تجھ کو فائق بہت مبارک ہو
شاعروں میں ترا شمار ہوا
عشق میں میں ذلیل و خوار ہوا
اور ناکامیاں کچھ ہاتھ آئیں
اور کچھ عشق پائدار ہوا
رکھوں امید کیوں وفا کے عوض
عشق تھوڑی_یہ کاروبار ہوا
اس کی یادیں تو ساتھ ہے میرے
کیسے کہہ دوں فراقِ یار ہوا
بات محفل میں جب وفا کی چھڑی
وہ نہ جانے کیوں شرمسار ہوا
عمر بھر منتظَر رہا نالاں
کب ادا حقِ انتظار ہوا
تجھ کو فائق بہت مبارک ہو
شاعروں میں ترا شمار ہوا