عابد علی خاکسار
محفلین
محترم استاد@الف عین صاحب
امجد علی راجا صاحب
ریحان قریشی صاحب
زلفوں میں انکی خود کو چھپا دینا چاہیے
رہنے کو کوئی گھر تو بنا دینا چاہیے
جس میں نہ کوئی گل کھلے فصلءبہار میں
ایسے چمن کو پھر تو جلا دینا چاہیے
وہ یاد اک گھڑی ہمیں کرتے نہیں اگر
تو پھر ہمیں بھی ان کو بھلا دینا چاہیے
جب کوئی دیکھتا ہی نہیں تجھ کو پیار سے
چہرے سے پھر حجاب ہٹا دینا چاہیے
محفوظ جن میں ہوں نہ مسافر بھی ناخدا
پھر ایسی کشتیوں کو بہا دینا چاہیے
پاکے اسے سرور گیا ہے تڑپنے کا
دل کہتا ہے پھر اس کو گنوا دینا چاہیے
عابد مری غزل مرے احباب دیکھ کر
کہتے ہیں اس کو کونے لگا دینا چاہیے
امجد علی راجا صاحب
ریحان قریشی صاحب
زلفوں میں انکی خود کو چھپا دینا چاہیے
رہنے کو کوئی گھر تو بنا دینا چاہیے
جس میں نہ کوئی گل کھلے فصلءبہار میں
ایسے چمن کو پھر تو جلا دینا چاہیے
وہ یاد اک گھڑی ہمیں کرتے نہیں اگر
تو پھر ہمیں بھی ان کو بھلا دینا چاہیے
جب کوئی دیکھتا ہی نہیں تجھ کو پیار سے
چہرے سے پھر حجاب ہٹا دینا چاہیے
محفوظ جن میں ہوں نہ مسافر بھی ناخدا
پھر ایسی کشتیوں کو بہا دینا چاہیے
پاکے اسے سرور گیا ہے تڑپنے کا
دل کہتا ہے پھر اس کو گنوا دینا چاہیے
عابد مری غزل مرے احباب دیکھ کر
کہتے ہیں اس کو کونے لگا دینا چاہیے