برائے اصلاح

محترم استاد@الف عین صاحب
ریحان قریشی صاحب
امجد علی راجا صاحب

اب کچھ بھی نہیں تجھ سے وفا کر کہ جفا کر
کر جو بھی مگر ہم سے بہت دور رہا کر

اب تاجءخلافت کے نہیں ہم رہے قابل
دستار جھنیں دی ہے انھیں سر بھی عطا کر

شائد یہ مرے عشق کو جانچا جا رہا ہے
دیدار کو کہتے ہیں مجھے، خود کو چھپا کر

ہر ایک پہ دکھ سے بھرے افسانے رقم ہیں
فرصت ملے تو لوگوں کے چہرے بھی پڑھا کر

اے پیارے وطن ہم تری ہر ایک گلی کو
روشن کریں گے آ گہی کی شمع جلا کر

پھر تیرنے کا حکم دیا ہے مجھے اس نے
سیلابءبلا میرے تعاقب میں لگا کر

اب واپسی کا کوئی نہیں میرا ارادہ
سب کشتیاں آیا ہوں سمندر میں جلا کر

پتھر اسی نے پہلا مجھے مارا ہے عابد
دیوانہ کیا جس نے مجھے آنکھ ملا کر

عابد علی خاکسار
 
محترم استاد@الف عین صاحب
ریحان قریشی صاحب
امجد علی راجا صاحب

اب کچھ بھی نہیں تجھ سے وفا کر کہ جفا کر
کر جو بھی مگر ہم سے بہت دور رہا کر

اب تاجءخلافت کے نہیں ہم رہے قابل
دستار جھنیں دی ہے انھیں سر بھی عطا کر

شائد یہ مرے عشق کو جانچا جا رہا ہے
دیدار کو کہتے ہیں مجھے، خود کو چھپا کر

ہر ایک پہ دکھ سے بھرے افسانے رقم ہیں
فرصت ملے تو لوگوں کے چہرے بھی پڑھا کر

اے پیارے وطن ہم تری ہر ایک گلی کو
روشن کریں گے آ گہی کی شمع جلا کر

پھر تیرنے کا حکم دیا ہے مجھے اس نے
سیلابءبلا میرے تعاقب میں لگا کر

اب واپسی کا کوئی نہیں میرا ارادہ
سب کشتیاں آیا ہوں سمندر میں جلا کر

پتھر اسی نے پہلا مجھے مارا ہے عابد
دیوانہ کیا جس نے مجھے آنکھ ملا کر

عابد علی خاکسار
بہت خوب
 

الف عین

لائبریرین
اب کچھ بھی نہیں تجھ سے وفا کر کہ جفا کر
کر جو بھی مگر ہم سے بہت دور رہا کر
÷÷’کچھ بھی نہیں‘ سے بات سمجھ میں نہیں آتی۔ شاید یوں ہو تو واضح ہو۔
کہنا نہیں کچھ تجھ سے، وفا کر کہ جفا کر

اب تاجءخلافت کے نہیں ہم رہے قابل
دستار جھنیں دی ہے انھیں سر بھی عطا کر
÷÷درست

شائد یہ مرے عشق کو جانچا جا رہا ہے
دیدار کو کہتے ہیں مجھے، خود کو چھپا کر
÷÷پہلا مصرع ’جرہا ہے‘ تقطیع ہونا درست نہیں۔

ہر ایک پہ دکھ سے بھرے افسانے رقم ہیں
فرصت ملے تو لوگوں کے چہرے بھی پڑھا کر
÷÷’ملے تو‘ میں تو کا کھنچنا اور ’ے‘ لا اسقاط اچھا نہیں۔ الفاظ بدل دیں۔ جیسے
فرصت جو ملے، لوگوں کے چہرے ۔۔۔
اے پیارے وطن ہم تری ہر ایک گلی کو
روشن کریں گے آ گہی کی شمع جلا کر
÷÷÷کریں گے‘ بھی ’کرِ گے“ کی طرح قبول نہیں
پھر تیرنے کا حکم دیا ہے مجھے اس نے
سیلابءبلا میرے تعاقب میں لگا کر
۔۔درست

اب واپسی کا کوئی نہیں میرا ارادہ
سب کشتیاں آیا ہوں سمندر میں جلا کر
درست

پتھر اسی نے پہلا مجھے مارا ہے عابد
دیوانہ کیا جس نے مجھے آنکھ ملا کر
÷÷مجھے آنکھ ملانا غلط، مجھ سے آنکھ ملانا درست ہوتا ہے
 
کہنا نہیں کچھ تجھ سے ،وفا کر کہ جفا کر
کر جو بھی مگر ہم سے بہت دور رہا کر

اب تاجءخلافت کے نہیں ہم رہے قابل
دستار جھنیں دی ہے انھیں سر بھی عطا کر

شائد یہ مرے عشق کو پرکھا جا رہا ہے
دیدار کو کہتے ہیں مجھے، خود کو چھپا کر

ہر ایک پہ دکھ سے بھرے افسانے رقم ہیں
فرصت جو ملے لوگوں کے چہرے بھی پڑھا کر


آو کہ وطن اپنے کی ہر ایک گلی کو
پرنور کریں آ گہی کی شمع جلا کر



پھر تیرنے کا حکم دیا ہے مجھے اس نے
سیلابءبلا میرے تعاقب میں لگا کر



اب واپسی کا کوئی نہیں میرا ارادہ
سب کشتیاں آیا ہوں سمندر میں جلا کر

پتھر اسی نے پہلا مجھے مارا ہے عابد
دیوانہ کیا جس نے مجھے، آنکھ ملا کر
 
محترم استاد@الف عین صاحب
ریحان قریشی صاحب
امجد علی راجا صاحب

اب کچھ بھی نہیں تجھ سے وفا کر کہ جفا کر
کر جو بھی مگر ہم سے بہت دور رہا کر

اب تاجءخلافت کے نہیں ہم رہے قابل
دستار جھنیں دی ہے انھیں سر بھی عطا کر

شائد یہ مرے عشق کو جانچا جا رہا ہے
دیدار کو کہتے ہیں مجھے، خود کو چھپا کر

ہر ایک پہ دکھ سے بھرے افسانے رقم ہیں
فرصت ملے تو لوگوں کے چہرے بھی پڑھا کر

اے پیارے وطن ہم تری ہر ایک گلی کو
روشن کریں گے آ گہی کی شمع جلا کر

پھر تیرنے کا حکم دیا ہے مجھے اس نے
سیلابءبلا میرے تعاقب میں لگا کر

اب واپسی کا کوئی نہیں میرا ارادہ
سب کشتیاں آیا ہوں سمندر میں جلا کر

پتھر اسی نے پہلا مجھے مارا ہے عابد
دیوانہ کیا جس نے مجھے آنکھ ملا کر

عابد علی خاکسار
واہ واہ واہ، بہت خوب۔ اچھی غزل ہے۔
استادِ محترم نے اصلاح فرما دی ہے۔ اس کے بعد انشاءاللہ ایک شاندار غزل سامنے آئے گی۔
بہت ساری داد قبول فرمائیں۔
 
Top