شیرازخان
محفلین
غزل
اک لالچ بُری بَلا ہے
اک چاہت بُری بَلا ہے
اندازہ نہیں کسی کو
دل کتنی بڑی بَلا ہے
یہ جو یاد کی لگی ہے
یہ بھی ہتھکڑی بَلا ہے
شبِ غم نہیں مگر یہ
کوئی سَر پھری بَلا ہے
یہ مانے مری بَلا ہی
کہ وہ کونسی بَلا ہے
دشمن بھی رہے پناہ میں
ایسی مفلسی بَلا ہے
ہم سے ہی چمٹ رہی ہے
لگتا ہے نئی بَلا ہے
ہے ہر اک بَلا ،بَلا کی
گویا آخری بَلا ہے
سب لیکن مری بَلا سے
جو شیرؔ از کی بَلا ہے
Back to Conversion Tool
اک لالچ بُری بَلا ہے
اک چاہت بُری بَلا ہے
اندازہ نہیں کسی کو
دل کتنی بڑی بَلا ہے
یہ جو یاد کی لگی ہے
یہ بھی ہتھکڑی بَلا ہے
شبِ غم نہیں مگر یہ
کوئی سَر پھری بَلا ہے
یہ مانے مری بَلا ہی
کہ وہ کونسی بَلا ہے
دشمن بھی رہے پناہ میں
ایسی مفلسی بَلا ہے
ہم سے ہی چمٹ رہی ہے
لگتا ہے نئی بَلا ہے
ہے ہر اک بَلا ،بَلا کی
گویا آخری بَلا ہے
سب لیکن مری بَلا سے
جو شیرؔ از کی بَلا ہے
Back to Conversion Tool