برائے تنقید، تبصرہ اور اصلاح

مانی عباسی

محفلین
وہ جو گزریں تو گل و گلشن بھی
دہر کو ساقطِ خوشبو دیکھیں
’’گل و گلشن‘‘ اس ترکیب میں کوئی حرج نہیں۔ گل و گلزار، شاخ و شجر، دست و بازو کے مصداق میرے نزدیک یہ درست ہے۔
نظر لگے نہ کہیں ان کے دست و بازو کو​
یہ لوگ کیوں مرے زخمِ جگر کو دیکھتے ہیں​
’’ساقطِ خوشبو‘‘ کی ترکیب البتہ میری سمجھ میں نہیں آئی۔

ساکن، رکا ہوا ان معانی میں استعمال ہوا ہےساقط یہاں ۔۔۔۔۔مطلب کے محبوب سراپا خوشبو ہے جب وہ گزرتا ہے تو پھول اور گلشن جو خود سراپا خوشبو ہیں وہ زمانے کو محبوب کی خوشبو میں اس قدر مگن دیکھتے ہیں کہ جیسے رکے ہوا ہو ۔۔۔۔۔۔
 

مانی عباسی

محفلین
بے ٹھکانہ ہے صنم تو دل لے
آ چلیں حسن کی پھر خو دیکھیں
’’ٹھکانا‘‘ یا ’’ٹھکانہ‘‘؟ کون سے ہجے درست ہیں، یہ دیکھ لیجئے گا۔ یہ فقیر دونوں مصرعوں میں معنوی ربط نہیں پا سکا۔


ٹھکانہ ہے یہ ۔۔۔۔۔
یہاں یہ بیان کرنے کی کوشش کی ہے کہ حسن دلوں میں گھر کر لیتا ہے صدا بس جاتا ہے
 

مانی عباسی

محفلین
چشمِ ریگِ وطنِ مجنوں میں
نامِ قیس آتے ہی آنسو دیکھیں
مجنوں کے وطن کی ریت کی آنکھوں میں آنسو؟ بڑی مشکل سے اس تک پہنچ پایا ہوں۔ ہو سکے تو اپنے قاری کے لئے کچھ سہولت بہم پہنچائیے گا۔



یہاں یہ بیان کرنے کی کوشش کی ہے کہ مجنوں کے کوچے کا ذرّہ ذرّہ اسکی یاد میں اشک بہت ہے
 

الف عین

لائبریرین
دو لخت کا مطلب یہی ہے کہ دونوں مصرعوں میں معنوی ربط محسوس نہیں ہوتا۔
یہ دوسری بات ہے کہ مانی نے ان کی تشریح کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن یہ معانی وہی ہیں جو ان کے ذہن میں تھے۔ لیکن ہر کس و ناکس کے ذہن میں نہیں آ سکتے۔
البتہ مطلع میں ایطا کے وجود و عدم کے بارے میں میں تو یہ کہوں گا کہ کچھ ماہرین عروض کی باتیں بھی جی کو نہیں لگتیں۔ میرا علم تو کم ہی ہے، زیادہ تر کامن سینس سے کام لیتا ہوں۔ اس رو سے تو مجھے اب بھی مطلع کے قوافی غلط لگتے ہیں۔ جس کی وضاحت میں نہیں کر سکتا کہ کیوں؟ اس لئے مانی بھی اسے قبول کر ہی سکتے ہیں۔ اگر کوئی غلطی نہیں ہے تو یہی مطلع بہت خوب ہے۔
 

مانی عباسی

محفلین
دو لخت کا مطلب یہی ہے کہ دونوں مصرعوں میں معنوی ربط محسوس نہیں ہوتا۔
یہ دوسری بات ہے کہ مانی نے ان کی تشریح کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن یہ معانی وہی ہیں جو ان کے ذہن میں تھے۔ لیکن ہر کس و ناکس کے ذہن میں نہیں آ سکتے۔
البتہ مطلع میں ایطا کے وجود و عدم کے بارے میں میں تو یہ کہوں گا کہ کچھ ماہرین عروض کی باتیں بھی جی کو نہیں لگتیں۔ میرا علم تو کم ہی ہے، زیادہ تر کامن سینس سے کام لیتا ہوں۔ اس رو سے تو مجھے اب بھی مطلع کے قوافی غلط لگتے ہیں۔ جس کی وضاحت میں نہیں کر سکتا کہ کیوں؟ اس لئے مانی بھی اسے قبول کر ہی سکتے ہیں۔ اگر کوئی غلطی نہیں ہے تو یہی مطلع بہت خوب ہے۔

شاید صحیح کہ رہے ہیں آپ یہ کمی ہے ان شعروں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ساکن، رکا ہوا ان معانی میں استعمال ہوا ہےساقط یہاں ۔۔۔ ۔۔مطلب کے محبوب سراپا خوشبو ہے جب وہ گزرتا ہے تو پھول اور گلشن جو خود سراپا خوشبو ہیں وہ زمانے کو محبوب کی خوشبو میں اس قدر مگن دیکھتے ہیں کہ جیسے رکے ہوا ہو ۔۔۔ ۔۔۔
محترمی مانی عباسی صاحب!
نہایت احترام کے ساتھ عرض ہے کہ ساکن اور ساقط دو الگ الگ لفظ ہیں اور ان کے معانی بھی مختلف ہیں۔ اور عروضی وزن ایک ہی ہے، آپ نے دور کے معانی کو ترجیح دی ہے تو لازماً اس کی کوئی مصلحت ہو گی۔ مجھے اس پر کچھ نہیں کہنا۔
دور کے معانی لے کر ہم کام تو چلا سکتے ہیں تاہم ابلاغ کی سطح متاثر ہوتی ہے۔ اہم تر بات یہ ہے کہ جہاں جہاں آپ کا شعر پہنچے گا وہاں وہاں آپ کی مندرجہ بالا توضیح بھی پہنچ سکے ضروری نہیں ہے۔

جناب مزمل شیخ بسمل اور جناب الف عین
 
ٹھکانہ ہے یہ ۔۔۔ ۔۔
یہاں یہ بیان کرنے کی کوشش کی ہے کہ حسن دلوں میں گھر کر لیتا ہے صدا بس جاتا ہے

بجا ارشاد جناب مانی عباسی صاحب۔ یہاں شاید کتابت کی غلطی ہو گئی؟ ’’سدا بس جاتا ہے‘‘ یا ’’صدا بس جاتا ہے‘‘۔
شعر (خاص طور پر غزل کے شعر) کو ایسا تو ہونا چاہئے کہ خود صاحبِ غزل کو اس کی وضاحت نہ کرنی پڑے۔ باقی آپ پر منحصر ہے، جیسے مناسب سمجھیں۔
 
یہاں یہ بیان کرنے کی کوشش کی ہے کہ مجنوں کے کوچے کا ذرّہ ذرّہ اسکی یاد میں اشک بہت ہے
جناب مانی عباسی
آپ کا مطلب ہے ’’اشک بہاتا ہے‘‘؟ جیسا میں نے پہلے عرض کیا، میں اس مفہوم تک پہنچ گیا تھا، تاہم یہ سفارش ضرور کروں گا کہ غزل کے اشعار میں لفظی، معنوی اور تراکیبی سطح پر ملائمت جتنی زیادہ ہو گی، شعر اتنا ہی دل پذیر ہو گا۔
توجہ فرمائیے گا۔
 
دو لخت ؟؟؟؟؟؟ کیا مطلب؟؟؟؟


جناب الف عین کا ارشاد بہت مناسب ہے، کہ:

دو لخت کا مطلب یہی ہے کہ دونوں مصرعوں میں معنوی ربط محسوس نہیں ہوتا۔​
یہ دوسری بات ہے کہ مانی نے ان کی تشریح کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن یہ معانی وہی ہیں جو ان کے ذہن میں تھے۔ لیکن ہر کس و ناکس کے ذہن میں نہیں آ سکتے۔​


اور آپ کی عالی ظرفی ہے جو آپ نے کہا:
شاید صحیح کہ رہے ہیں آپ یہ کمی ہے ان شعروں میں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
بہت آداب۔
 

مانی عباسی

محفلین
محترمی مانی عباسی صاحب!
نہایت احترام کے ساتھ عرض ہے کہ ساکن اور ساقط دو الگ الگ لفظ ہیں اور ان کے معانی بھی مختلف ہیں۔ اور عروضی وزن ایک ہی ہے، آپ نے دور کے معانی کو ترجیح دی ہے تو لازماً اس کی کوئی مصلحت ہو گی۔ مجھے اس پر کچھ نہیں کہنا۔
دور کے معانی لے کر ہم کام تو چلا سکتے ہیں تاہم ابلاغ کی سطح متاثر ہوتی ہے۔ اہم تر بات یہ ہے کہ جہاں جہاں آپ کا شعر پہنچے گا وہاں وہاں آپ کی مندرجہ بالا توضیح بھی پہنچ سکے ضروری نہیں ہے۔

جناب مزمل شیخ بسمل اور جناب الف عین

مجھے ساقط اچھا لگا اس لئے یہ استعمال کیا.۔۔۔:)
 

مانی عباسی

محفلین
جناب مانی عباسی
آپ کا مطلب ہے ’’اشک بہاتا ہے‘‘؟ جیسا میں نے پہلے عرض کیا، میں اس مفہوم تک پہنچ گیا تھا، تاہم یہ سفارش ضرور کروں گا کہ غزل کے اشعار میں لفظی، معنوی اور تراکیبی سطح پر ملائمت جتنی زیادہ ہو گی، شعر اتنا ہی دل پذیر ہو گا۔
توجہ فرمائیے گا۔
ابھی نیا ہوں یہ سب وقت کے ساتھ سیکھ جاؤں گا ۔۔۔۔۔۔۔شکریہ
 
محترمی مانی عباسی صاحب!
دور کے معانی لے کر ہم کام تو چلا سکتے ہیں تاہم ابلاغ کی سطح متاثر ہوتی ہے۔ اہم تر بات یہ ہے کہ جہاں جہاں آپ کا شعر پہنچے گا وہاں وہاں آپ کی مندرجہ بالا توضیح بھی پہنچ سکے ضروری نہیں ہے۔

جناب مزمل شیخ بسمل اور جناب الف عین

بہت خوب ارشاد فرمایا۔۔ اور متّفَق علیہ ہے۔
 
Top