بہت اچھا تبصرہ ہے۔ایک سوال ابھر رہا ہے ۔محترم
محمد یعقوب آسی صاحب ۔
پہلا مصرع میرے خیال میں
بہت اور
تجھ کے درمیان اتنا لڑکھڑا رہا ہےکہ بحر کے وزن کی جائز حدود میں ہی نہیں آرہا۔ البتہ دوسرے میں ثقالت واقعی ہے۔
اس بحر میں آپ نے آخری حصہ فعولن کے متبادل کے طور پر مفاعیل کو جائز کہا ہے۔جو بحر کے آہنگ اور لچک سے بالکل درست لگ رہا ہے۔۔۔ اسی طرح اگر یہاں فاعلن (اور فاعلات) استعمال کیا جائے تو کیا بحر اجازت دے گی ؟ ۔۔۔ میرے ذاتی خیال میں فاعلن اور فاعلات بھی بحر کی جائز حدود میں آئیں گے۔آپ کی رائے یہاں بہت قیمتی ہوگی۔