برائے تنقید و اصلاح

انیس جان

محفلین
برائے اصلاح
الف عین

حسب نسب کے نہیں, ہے یہ سلسلے تنہا
جنون وعشق کے ہوتے ہیں راستے تنہا

پھر اس کے بعد ہوا کیا ہمارے ساتھ وہاں
نہ پوچھ, آگئےجب ,چھوڑکر مجھے تنہا

ذرا سی بھی نہیں وحشت کہ ہم کو عادت ہے
کرے گی قبر میں اے موت! تو کسے تنہا

جو خوش ہوئے تو کہیں بیٹھ کر ہنسی کر لی
غموں نے گھیر لیا جب تو رو دیے تنہا

اے آسمان! درندوں کا رزق بن جاؤں
کسی پہاڑ کی چوٹی پہ مار دے تنہا

تمام شہر میں اک بھی ملا نہ دل کا دوست
انیس خوش ہوں بیاباں میں اس لیے تنہا
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم -پیارے انیس جان کیسے ہیں ؟

آپ نے یاد کیا سو بندہ حاضر خدمت ہے ۔

حسب نسب کے نہیں, ہے یہ سلسلے تنہا
جنون وعشق کے ہوتے ہیں راستے تنہا

مصرع اول میں "ہے" نہیں بلکہ "ہیں " ہونا چاہیے اور علامت وقف لگانے کی ضرورت نہ تھی-پھر ردیف نبھی نہیں، دوسرے مصرع میں تو بھرتی لگ رہی ہے -یوں سمجھیں یہ فائر ٹھس ہو گیا -:)


پھر اس کے بعد ہوا کیا ہمارے ساتھ وہاں
نہ پوچھ, آگئےجب ,چھوڑکر مجھے تنہا

شتر گربہ :ہمارے +مجھے

پھر اس کے بعد نہ پوچھیں کہ ہم پہ کیا گزری
جناب چھوڑ کے ہم کو تو آگئے تنہا

ذرا سی بھی نہیں وحشت کہ ہم کو عادت ہے
کرے گی قبر میں اے موت! تو کسے تنہا

یہاں پہلے مصرع کو یوں کہیں :

نہیں ذرا سی بھی وحشت کہ ہم کو عادت ہے

جو خوش ہوئے تو کہیں بیٹھ کر ہنسی کر لی
غموں نے گھیر لیا جب تو رو دیے تنہا

اچھا ہے -واہ


اے آسمان! درندوں کا رزق بن جاؤں
کسی پہاڑ کی چوٹی پہ مار دے تنہا

اے کی ے گرنا مناسب نہیں ،پھر شعر میں مزہ نہیں -


تمام شہر میں اک بھی ملا نہ دل کا دوست
انیس خوش ہوں بیاباں میں اس لیے تنہا

درست
 
آخری تدوین:

انیس جان

محفلین
السلام علیکم -پیارے انیس جان کیسے ہیں ؟

آپ نے یاد کیا سو بندہ حاضر خدمت ہے ۔

حسب نسب کے نہیں, ہے یہ سلسلے تنہا
جنون وعشق کے ہوتے ہیں راستے تنہا

مصرع اول میں "ہے" نہیں بلکہ "ہیں " ہونا چاہیے اور علامت وقف لگانے کی ضرورت نہ تھی-پھر ردیف نبھی نہیں، دوسرے مصرع میں تو بھرتی لگ رہی ہے -یوں سمجھیں یہ فائر ٹھس ہو گیا -:)


پھر اس کے بعد ہوا کیا ہمارے ساتھ وہاں
نہ پوچھ, آگئےجب ,چھوڑکر مجھے تنہا

شتر گربہ :ہمارے +مجھے

پھر اس کے بعد نہ پوچھیں کہ ہم پہ کیا گزری
جناب چھوڑ کے ہم کو تو آگئے تنہا

ذرا سی بھی نہیں وحشت کہ ہم کو عادت ہے
کرے گی قبر میں اے موت! تو کسے تنہا

یہاں پہلے مصرع کو یوں کہیں :

نہیں ذرا سی بھی وحشت کہ ہم کو عادت ہے

جو خوش ہوئے تو کہیں بیٹھ کر ہنسی کر لی
غموں نے گھیر لیا جب تو رو دیے تنہا

اچھا ہے -واہ


اے آسمان! درندوں کا رزق بن جاؤں
کسی پہاڑ کی چوٹی پہ مار دے تنہا

اے کی ے گرنا مناسب نہیں ،پھر شعر میں مزہ نہیں -


تمام شہر میں اک بھی ملا نہ دل کا دوست
انیس خوش ہوں بیاباں میں اس لیے تنہا

درست
الحمداللہ خیریت سے ہوں!
آپ کی قیمتی مشوروں کا شکریہ!
میں اس پر مزید سوچ و بچار کر کے دوبارہ سے اصلاح کیلیے بھیجتا ہوں
 
Top