محمد طاہر ذوالفقار
محفلین
تو پھر وہ عشق یہ نقد و نظر برائے فروخت
سخن برائے ہنر ہے ہنر برائے فروخت
پرندے لڑ ہی پڑے جائیداد پر آخر
شجر پہ لکھا ہوا تھا شجر برائے فروخت
میں پہلے کوفہ گیا اس کے بعد مصر گیا
ادھر برائے شہادت ادھر برائے فروخت
میں قافلے سے بچھڑ کر بھلا کہاں جاؤں
سجائے بیٹھا ہوں زاد سفر برائے فروخت
عیاں کیا ہے تیرا راز فی سبیل اللہ
خبر نہ تھی کہ ہے یہ بھی خبر برائے فروخت
ذرا یہ دوسرا مصرع درست فرمائیں
میرے مکان پہ لکھا ہے گھر برائے فروخت
سخن برائے ہنر ہے ہنر برائے فروخت
پرندے لڑ ہی پڑے جائیداد پر آخر
شجر پہ لکھا ہوا تھا شجر برائے فروخت
میں پہلے کوفہ گیا اس کے بعد مصر گیا
ادھر برائے شہادت ادھر برائے فروخت
میں قافلے سے بچھڑ کر بھلا کہاں جاؤں
سجائے بیٹھا ہوں زاد سفر برائے فروخت
عیاں کیا ہے تیرا راز فی سبیل اللہ
خبر نہ تھی کہ ہے یہ بھی خبر برائے فروخت
ذرا یہ دوسرا مصرع درست فرمائیں
میرے مکان پہ لکھا ہے گھر برائے فروخت