برائے مہربانی اصلاح کیجئے

محمد مدثر

محفلین
ترے گریز کا ایک اس جہاں میں چرچا ہے
ہمارے شوق کا سات آسماں میں چرچا ہے

وہ داستانِ ستم تجھ سے رکھتی ہے نسبت
کہ جس کا خلق کی ہر ہر زباں میں چرچا ہے

ہے ابتدائے محبت کہ اس پری وش کا
خیال و خواب و یقین و گماں میں چرچا ہے

میں اس شفیعِ امم کی نہ کیوں کروں توصیف
کہ جس کے فقر کا بزمِ شہاں میں چرچا ہے

یہ کون شخص ہے کہلاتا ہے مدثر جو
اس آدمی کا گروہِ بتاں میں چرچا ہے
 

عینی مروت

محفلین
وہ داستانِ ستم تجھ سے رکھتی ہے نسبت
کہ جس کا خلق کی ہر ہر زباں میں چرچا ہے
عمدہ غزل کہی جناب
مصرع ثانی اگر یوں ہو تو۔۔؟
کہ جس کا خلق خدا کی زباں میں چرچا ہے

میں اس شفیعِ امم کی نہ کیوں کروں توصیف
کہ جس کے فقر کا بزمِ شہاں میں چرچا ہے
سبحان اللہ۔۔بہت اچھے۔۔
لیکن اس شعر سے اوپر کسی پری پیکر کا تذکرہ
میری رائے میں نہ ہوتا تو ۔۔۔۔شاید بہتر تھا
(مگر یہ محض ایک رائے ہے جی)
یہ کون شخص ہے کہلاتا ہے مدثر جو
اس آدمی کا گروہِ بتاں میں چرچا
مصرع اول اگر مزید سنوارا جائے۔۔۔۔؟
 

محمد مدثر

محفلین
عمدہ غزل کہی جناب
مصرع ثانی اگر یوں ہو تو۔۔؟
کہ جس کا خلق خدا کی زباں میں چرچا ہے


سبحان اللہ۔۔بہت اچھے۔۔
لیکن اس شعر سے اوپر کسی پری پیکر کا تذکرہ
میری رائے میں نہ ہوتا تو ۔۔۔۔شاید بہتر تھا
(مگر یہ محض ایک رائے ہے جی)

مصرع اول اگر مزید سنوارا جائے۔۔۔۔؟
بہت بہت شکریہ بہن!
 

محمد مدثر

محفلین
ترے گریز کا ایک اس جہاں میں چرچا ہے
ہمارے شوق کا سات آسماں میں چرچا ہے

وہ داستانِ ستم تجھ سے رکھتی ہے نسبت
کہ جس کا خلق خدا کی زباں میں چرچا ہے

جلائے سینوں میں رکھے زبانہ وحدت کا
چراغ حق کا ہجوم مغاں میں چرچا ہے

میں اس شفیعِ امم کی نہ کیوں کروں توصیف
کہ جس کے فقر کا بزمِ شہاں میں چرچا ہے

مقدرات کہ اپنا رقیب نکلا وہ
جس آدمی کا گروہِ بتاں میں چرچا ہے
 

عینی مروت

محفلین
ترے گریز کا ایک اس جہاں میں چرچا ہے
ہمارے شوق کا سات آسماں میں چرچا ہے

وہ داستانِ ستم تجھ سے رکھتی ہے نسبت
کہ جس کا خلق خدا کی زباں میں چرچا ہے

جلائے سینوں میں رکھے زبانہ وحدت کا
چراغ حق کا ہجوم مغاں میں چرچا ہے

میں اس شفیعِ امم کی نہ کیوں کروں توصیف
کہ جس کے فقر کا بزمِ شہاں میں چرچا ہے

مقدرات کہ اپنا رقیب نکلا وہ
جس آدمی کا گروہِ بتاں میں چرچا ہے

جلائے سینوں میں رکھے" زبانہ" وحدت کا
کچھ روشنی ڈالیے گا اس مصرع پر ۔۔۔

میرے حساب سے تو اب یہ کافی حد تک نکھر سنور گئی ہے۔۔مزید رہنمائی استاد محترم اور دیگر اراکین کی رائے پر چھوڑتے ہیں۔۔

سلامت رہیں
 

محمد مدثر

محفلین
دین اسلام میں اتحاد بین المسلمین کا ایک ماخذ عقیدہ توحید بھی ہے۔۔۔۔۔ دین اسلام ایک ایسا چراغ ہے جس نے عقیدہ توحید کے ذریعہ سے مسلمانوں کی وحدت کو برقرار رکھا ہے۔
 

عروہ خان

محفلین
ترے گریز کا ایک اس جہاں میں چرچا ہے
ہمارے شوق کا سات آسماں میں چرچا ہے

وہ داستانِ ستم تجھ سے رکھتی ہے نسبت
کہ جس کا خلق خدا کی زباں میں چرچا ہے

جلائے سینوں میں رکھے زبانہ وحدت کا
چراغ حق کا ہجوم مغاں میں چرچا ہے

میں اس شفیعِ امم کی نہ کیوں کروں توصیف
کہ جس کے فقر کا بزمِ شہاں میں چرچا ہے

مقدرات کہ اپنا رقیب نکلا وہ
جس آدمی کا گروہِ بتاں میں چرچا ہے
بسیار خوووب اسسست
 

محمد مدثر

محفلین
جلائے سینوں میں رکھے" زبانہ" وحدت کا
کچھ روشنی ڈالیے گا اس مصرع پر ۔۔۔

میرے حساب سے تو اب یہ کافی حد تک نکھر سنور گئی ہے۔۔مزید رہنمائی استاد محترم اور دیگر اراکین کی رائے پر چھوڑتے ہیں۔۔

سلامت رہیں
استاد محترم کو جان سکتا ہوں؟؟؟ ان سے کیسے رابطہ کیا جا سکتا ہے؟ مہربانی کیجئے۔۔
 

الف عین

لائبریرین
واہ، اچھی غزل کہی۔ عینی کے مشورے کے بعد وہ اشعار بہتر ہو گئے ہیں۔
جلائے سینوں میں رکھے زبانہ وحدت کا
چراغ حق کا ہجوم مغاں میں چرچا ہے
یہ شعر تو میری بھی سمجھ میں نہیں آیا۔ یہ ’زبانہ‘ کیا لفظ ہے؟

اور یہ بھی

مقدرات کہ اپنا رقیب نکلا وہ
جس آدمی کا گروہِ بتاں میں چرچا ہے
رقیب کا چرچا کیوں ہو گا، یہ سمجھ میں نہیں آ سکا۔ ہاں، مقطع ہی بہتر تھا۔ اس کو بدلنے کا مشورہ عینی نے اس لیے دیا تھا کہ روانی متاثر تھی۔ اسی مصرع کی ذرا بہتر انداز سے پیش کرتے تو بہتر ہو تا۔
یہ کون شخص ہے کہلاتا ہے مدثر جو
میں ’مدثر جو‘ اچھا نہیں لگ رہا۔
 

محمد مدثر

محفلین
واہ، اچھی غزل کہی۔ عینی کے مشورے کے بعد وہ اشعار بہتر ہو گئے ہیں۔
جلائے سینوں میں رکھے زبانہ وحدت کا
چراغ حق کا ہجوم مغاں میں چرچا ہے
یہ شعر تو میری بھی سمجھ میں نہیں آیا۔ یہ ’زبانہ‘ کیا لفظ ہے؟

اور یہ بھی

مقدرات کہ اپنا رقیب نکلا وہ
جس آدمی کا گروہِ بتاں میں چرچا ہے
رقیب کا چرچا کیوں ہو گا، یہ سمجھ میں نہیں آ سکا۔ ہاں، مقطع ہی بہتر تھا۔ اس کو بدلنے کا مشورہ عینی نے اس لیے دیا تھا کہ روانی متاثر تھی۔ اسی مصرع کی ذرا بہتر انداز سے پیش کرتے تو بہتر ہو تا۔
یہ کون شخص ہے کہلاتا ہے مدثر جو
میں ’مدثر جو‘ اچھا نہیں لگ رہا۔
استاذ محترم زُبانہ مطلب شعلہ۔۔۔۔ عام سا مضمون ہے کہ چراغ حق یعنی دین اسلام اپنے پیروکاروں میں اتحاد و اتفاق کو فروغ دیتا ہے اور یہی وہ صفت ہے جس کا ذکر ہجوم مغاں(یعنی آتش پرستوں کا گروہ، شعر میں مراد غیر مسلم) میں کیا جاتا ہے،،، چونکہ زبانہ، چراغ اور مغاں میں مشابہت تھی اسلئے ایسے مضمون میں شعر کہا ہے۔۔۔
مقدرات والا شعر: مقدر کے کیسے کیسے کھیل ہیں کہ گروہِ بُتاں (بتاں بت کی جمع مراد صنم محبوب وغیرہ) میں آج کل جس شخص کا شہرہ ہے وہ میرا رقیب ہے۔۔۔۔
مدثر والا شعر حذف کر دیا ہے۔ باقی کوئی غلطی ہوئی ہو تو معافی چاہتا ہوں کیونکہ میں کافی گھبرایا ہوا ہوں۔۔
 

عینی مروت

محفلین
استاد محترم کو جان سکتا ہوں؟؟؟ ان سے کیسے رابطہ کیا جا سکتا ہے؟ مہربانی کیجئے۔۔
معذرت ۔۔۔دہر سے جوابدہی کے لیے۔۔ذیشان بھائی آپکا کام کر چکے۔۔
شکریہ بھائی :)
 
Top