برائے مہربانی نہیں براہِ مہربانی

سجادعلی

محفلین
میسر لغات کے تحت آپ کا کہنا بجا ہے جناب۔
کرلپ کی سائٹ 2006 کے بعد اپ ڈیٹ نہیں کی گئی ۔
فیروز الغات مستند نہیں۔
نسیم الغات، فرہنگ۔۔۔۔ ، لغتِ کشوری، وغیرہ کی با ت کیجئے۔
معاملہ بے پراوہی یا لاپرواہی کا نہیں۔۔ غلط العام، غلط العوام اور فصیح کا ہے۔
مطمع اور مطمح کا معاملہ ایسا ہے ہی جیسے ہم تحفظات ( تحفظ کی جمع) کو بمعنی خدشات کے استعمال کرتے ہیں
یہ لفظ یوں جنگ کراچی نے 2002 میں استعمال کیا تھا ۔۔۔۔۔ اب رائج ہے ۔۔ اور لغت میں درج کردیا گیا ہے۔
ایک اور بات کہ مطمع اور مطمح کے معانی ہم جملے / شعر سے الگ کر کے نہیں بتا سکتے ۔۔ اس کا استعمال ہی
کسی لفظ کے معانی واضح کرتا ہے۔
والسلام


محترم مغل صاحب
لیجیے آپ کے حکم پر میں آج لائبریری ہو ہی آیا
1) نورالغات (ازمولوی نورالحسن نیر) ص 1286
2)علمی ارود لغت جامع(از وارث سرہندی) ص 1399
ٔ3)علمی اردو لغت متوسط(از وارث سرہندی) ص 1017
4)فرہنگ تلفظ( از شان الحق حقی) ص877
5)فرہنگ کارواں(از فضل الٰہی عارف/نظرثانی ڈاکٹرغلام مصطفیٰ خان) ص 716
ْ6) نسیم الغات۔ص 899

ان تمام لغات میں مطمح ہی درج ہے۔
مطمح عربی الاصل ہے جبکہ مطمح‌نظر فارسی ترکیب۔
نسیم الغات کا آپ نے حوالہ دیا تھا اس میں‌بھی مطمح نظر ہی درج ہے۔

شکریہ
 

مغزل

محفلین
محترم مغل صاحب
لیجیے آپ کے حکم پر میں آج لائبریری ہو ہی آیا
1) نورالغات (ازمولوی نورالحسن نیر) ص 1286
2)علمی ارود لغت جامع(از وارث سرہندی) ص 1399
ٔ3)علمی اردو لغت متوسط(از وارث سرہندی) ص 1017
4)فرہنگ تلفظ( از شان الحق حقی) ص877
5)فرہنگ کارواں(از فضل الٰہی عارف/نظرثانی ڈاکٹرغلام مصطفیٰ خان) ص 716
ْ6) نسیم الغات۔ص 899

ان تمام لغات میں مطمح ہی درج ہے۔
مطمح عربی الاصل ہے جبکہ مطمح‌نظر فارسی ترکیب۔
نسیم الغات کا آپ نے حوالہ دیا تھا اس میں‌بھی مطمح نظر ہی درج ہے۔

شکریہ

شکریہ جناب
اب ایک اور دلیل کہ
عربی اور فارسی ترکیب (زیر کی اضافت سے ) جائز نہیں
مطمح کو مفرس کر کے مطمع کیا گیا ہے کہ فارسی کی اضافت روا ہوجائے ۔
میں دو ایک دلائل اور لاتا ہوں ۔۔ بس ذرا انتظار
والسلام
 

سجادعلی

محفلین
شکریہ جناب
اب ایک اور دلیل کہ
عربی اور فارسی ترکیب (زیر کی اضافت سے ) جائز نہیں
مطمح کو مفرس کر کے مطمع کیا گیا ہے کہ فارسی کی اضافت روا ہوجائے ۔
میں دو ایک دلائل اور لاتا ہوں ۔۔ بس ذرا انتظار
والسلام

توگویاآپ نے ان تمام صاحبان کی محنت کو بھی ضائع ہی سمجھا
 

سجادعلی

محفلین
آپ سندھ میں رہتے ہیں ڈاکٹرغلام مصطفیٰ خان کے نام سے ضرور واقف ہوں گے۔ ان کا نظرثانی شدہ کام بھی گویا رد کیا آپ نے۔ ذرا اُن کے علمی مرتبے کا پوچھ لیجیے گا کسی سے۔
اور پھر نسیم الغات کا حوالہ آپ نے خود دیا تھا فیروزالغات کو غیر مستند قرار دے کر
شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
محمود مغل صاحب، معذرت کے ساتھ لیکن میں آپ کی 'مطمح' پر بحث کا 'مطمح نظر' سمجھنے سے قاصر ہوں جبکہ سجاد صاحب نے آپ کے مطلوبہ حوالے بھی پیش کر دیئے ہیں۔

آپ کی اس بحث نے اپنے ذاتی کتب خانے میں موجود لغات کو دیکھنے پر مجھے بھی مجبور کر دیا:

- لغاتِ کشوری از مولوی سید تصدق حسین رضوی، بیسواں ایڈیشن، 1959، لکھنؤ، انڈیا۔ (اس کتاب کا آپ نے حوالہ مانگا تھا)۔

۔مطمح (حائے حطی کے ساتھ): جگہ بلند رکھنے نظر کی، جگہ نظر پڑنے کی (ص 537)۔
مطمع (عین مہملہ کے ساتھ): جگہ طمع رکھنے کسی چیز کی، جگہ امید اور لالچ کی (ص 538 )۔

- فرہنگِ آصفیہ از مولوی سید احمد دہلوی، طبع سوم، مکتبہ حسن سہیل لمیٹڈ، لاہور۔ سو سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی اس لغت کا شمار اردو کی مستند ترین لغات میں ہوتا ہے (اور اسی کا حوالہ آپ نے نہیں مانگا)۔

مطمح (حائے حطی کے ساتھ): نظر پڑنے کی جگہ (جلد چہارم، ص 367)

- علمی اردو لغت جامع از وارث سرہندی، علمی کتاب خانہ، لاہور 1993۔ اس کا حوالہ سجاد صاحب نے دے دیا ہے۔ اس لغت کو مشتاق احمد یوسفی موجودہ عہد کی مستند ترین لغت قرار دیتے ہیں۔

- فیروز اللغات (فارسی، اردو) از مرزا مقبول بیگ بدخشانی، فیروز سنز، 2004۔ گو فیروز اللغات (اردو) کو آپ مستند نہیں مانتے لیکن یاد رہے کہ یہ فارسی لغت ہے اور مرزا مقبول بیگ بدخشانی کے نام کے آگے کسی کی کیا مجال جو سر مارے۔ فیروز سنز کا حصہ اس لغت میں صرف اتنا ہے کہ انہوں نے اس کے کاپی رائٹس حاصل کر کے ڈاکٹر وحید قریشی کی ادارت میں اسے شائع کیا ہے۔

- مطمح (حائے حطی کے ساتھ): مورد توجہ، مد نظر (ص 1076 )
- مطمع (عین مہملہ کے ساتھ): جس چیز کی طمع ہو (ص 1076 )


محترم اب آپ خود ہی فیصلہ فرمائیں کہ اتنے زیادہ نصوص و اسناد کی موجودگی میں 'قیاس' اور 'آپ کی دلیل' کی کیا وقعت ہے :confused:





والسلام
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ بہت خوب وارث صاحب - میں نے محمود صاحب سے یہ بھی کہا تھا کہ مطمع کا تو مادہ ہی مختلف ہے اسکا مادہ ط م ع یعنی طمع ہے -
 

مغزل

محفلین
ڈاکڑ غلام مصطفٰے صاحب سے مجھے بھی شرفِ نیاز حاصل ہے ۔
ان کے کام پر قدغن لگانے سے مجھے علاقہ نہیں ۔ میں تو وہ بات کررہا ہوں
جو میں نے اردو کانفرنس میں اس موضوع پر ایک اکتا دینے والی بحث سے لی۔
وگرنہ مجھے کیا تعرض کہ میں جھٹلاتا پھروں۔
میرا ’’ مطمع ِ نظر‘‘ وہی ہے جو آپ کا ہے۔
ایک آسان ساکام تھا کہ جب میری بات کی وضاحت میں مراسلہ آیا
تو میں صرف اقرار کرکے بحث سمیٹ لیتا۔۔۔
میں نے ایک بھی دلیل اگر اینکی بینکی دی ہو سزا کا سزاوار ہوں۔۔۔
مسلّمات میں دخل دے کر ہی غالب آج 30 سے زائدعشروں کے بعد بھی
زندہ ہے ۔۔۔ میرے پاس 1899 اور 1938 کا دیوانِ غالب موجود ہے
جس میں (عہدِ حاضر کے حساب سے) املا اور امالہ کی اغلاط موجود
ہیں۔۔ جویریہ مسعود اس پر کام کریں یعنی ( غلطیہائے ) کو غلطی ہائے
میں تبدیل کریں تو یہ استحقاق انہیں کس نے دیا ۔۔۔ یہ الگ بات کہ
آج ہم اس تصحیح کو روا مانتے ہیں۔۔۔ 2002 میں جب جنگ نے تحفظات
کو خدشات کے معنوں میں استعمال کیا ۔۔ تو کس نے ہاتھ روکا۔۔ ڈاکٹر صاحب
بھی بقیدِ حیات تھے ۔۔۔
مجھے اس بحث سے کوئی سروکار نہیں۔۔
نہ تو یہ میری انا کا معاملہ ہے اور نہ ہی بحث برائے بحث کا قائل ۔۔
لہذا میں آپ احباب کی طرف رجوع کرتاہوں۔
(ایک وضاحت : میرے پاس مذکورہ لغات کے نسخے موجود ہیں جن میں
مطمع بھی ہے اور مطمح بھی )

بہر کیف
والسلام و علیکم
 

سجادعلی

محفلین
مغل صاحب
سلام مسنون
میں نے شروع میں عرض کیا تھا کہ
یہ گفتگو علمی اور تفہیم کے لیے ہے۔اس میں انا اور شرمندہ ہونے کی بات ہی نہیں۔
آپ کو میری کوئی بات بری لگی ہے تو سرمحفل معافی کا خواست گار ہوں۔

شکریہ
 
محترم مغل صاحب
لیجیے آپ کے حکم پر میں آج لائبریری ہو ہی آیا
1) نورالغات (ازمولوی نورالحسن نیر) ص 1286
2)علمی ارود لغت جامع(از وارث سرہندی) ص 1399
ٔ3)علمی اردو لغت متوسط(از وارث سرہندی) ص 1017
4)فرہنگ تلفظ( از شان الحق حقی) ص877
5)فرہنگ کارواں(از فضل الٰہی عارف/نظرثانی ڈاکٹرغلام مصطفیٰ خان) ص 716
ْ6) نسیم الغات۔ص 899

ان تمام لغات میں مطمح ہی درج ہے۔
مطمح عربی الاصل ہے جبکہ مطمح‌نظر فارسی ترکیب۔
نسیم الغات کا آپ نے حوالہ دیا تھا اس میں‌بھی مطمح نظر ہی درج ہے۔

شکریہ
اسے کہتے ہیں مطمح نظر سے کام لینا۔
 
اب ایک اور دلیل کہ​
عربی اور فارسی ترکیب (زیر کی اضافت سے ) جائز نہیں​

السلام علیکم​
مطمح مضاف ہے یہ ٹھیک ہے کہ عربی میں مضاف مجرور نہیں آتا مگر یہ اس صورت میں ہے جب مضاف پر کوئی عامل جر نہ ہو اگر عامل جر آ جائے تو عربی ترکیب زیر کی اضافت سے آتی ہے جیسے عن رسولِ اللہ​
فارسی ترکیب میں تو کسرہ علامت اضافت ہوئی ہے آپ کہتے ہیں جائز نہیں ہاں مضاف بصورت ہائے گول پر ختم ہو رہا ہو تو ہمزہ زائد ( مکسورہ) لایا جاتا ہے​
امثال​
شرح مسلم (مسلم کی شرح
موضوع کلام (کلام کا موضوع
شارع لاہور (لاہور کی سڑک
ہاہ کے ساتھ​
مقدمۂ فرھنگ (لغت کا مقدمہ
مدرسۂ اقبال (اقبال کا مدرسۃ
خانۂ خدا (خدا کا گھر
 
صحیح مطمح ہی ہے یعنی حائے حطی کے ساتھ - مطمع لالچ اور طمع کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اسکا عربی میں مادہ ط م ع ہے یعنی طمع - اس لیے صحیح مطمح ہی ہے - مطمح یعنی مرکز اور مطمحِ نظر یعنی مرکزِ نگاہ یا نقطہء نظر -
ایک لفظ ہے ' مخرب الاخلاق' جس کو میں نے ' م خ رب الاخلاق (ملاکر)' کہا لیکن میرے ایک شناسا نے اپنی دانست میں میری اصلاح کی کہ اصل لفظ 'م ح ز ب الاخلاق (ملاکر) 'ہے۔براہ کرم تصحیح فرمائیے گا۔شکریہ
 
آخری تدوین:
Top