براہِ اصلاح

اے کاتبِ تقدیر بتا لکھی ہوئی ہے
کوئی مرےدکھ کی بھی دوا لکھی ہو ئی ہے

مجنوں کے قبیلے سے تعلق ہے ہمارا
سو دشت نوردی کی سزا لکھی ہوئی ہے

آ تھام مرا ہاتھ بِنا فال نکالے
میری تو ہتھیلی پہ وفا لکھی ہوئی ہے

بھیجا ہے ہمیں ترکِ تعلق کا خط اس نے
خوش رہنے کی آخر پہ دعا لکھی ہوئی ہے

یہ راز کسی کو نہیں معلوم ہے عمران
کب کیسے کہاں اپنی قضا لکھی ہوئی ہے
 

الف عین

لائبریرین
واہ، اچھی غزل ہے۔ مطلع ہی اگر دوسرا کہہ سکو تو بہتر ہے۔ پہلے مصرع میں ردیف بے مصرف ہے۔
آخر پہ درست ہو گا یا ’آخر میں‘؟
 
واہ، اچھی غزل ہے۔ مطلع ہی اگر دوسرا کہہ سکو تو بہتر ہے۔ پہلے مصرع میں ردیف بے مصرف ہے۔
آخر پہ درست ہو گا یا ’آخر میں‘؟
بہت بہت شکریہ محترم الف ‫عین صاحب ،بہت بہت ممنون ہوں آپ کا
کوشش کرتا ہوں اگر کوئی اور مطلع ہو جائے
میں اور پہ کے بارے میں آپ ہی رہنمائی کریں۔
 
Top