براہِ اصلاح

میر و غالب کی زمین میں ایک غزل


دشت جوں قیس سے پہلے تھا ،ہوا میرے بعد
کوئی دیوانہ اسے پھر نہ ملا میرے بعد

سر زمیں دشت کی آباد تمھیں سے ہو گی
قیس نے مجھ سے گلے مل کے کہا میرے بعد

آخرش توڑ دیے جام و سبو ساقی نے
رند کوئی نہ بلا نوش ملا میرے بعد

خواب میں آ کے کیا مجھ سے گلہ سوہنی نے
سنتی ہوں میں کہ بنا پختہ گھڑا میرے بعد

خوف آیا مرے انجام سے دیوانوں کو
سو کوئی اس کی گلی میں نہ گیا میرے بعد

آخرش جان گیا وہ بھی وفا کے معنی
اس ستم گر پہ مگر راز کھلا میرے بعد

میری ہر سانس ترا شکر بجا لاتی ہے
کون ایسے کرے گا حمدو ثنا میرے بعد
 

عظیم

محفلین
میر و غالب کی زمین میں ایک غزل


دشت جوں قیس سے پہلے تھا ،ہوا میرے بعد
کوئی دیوانہ اسے پھر نہ ملا میرے بعد

'جوں' اور 'قیس سے' کے الفاظ بدلنے کی ضرورت ہے ۔ 'قیس سے ' میں عیبِ تنافر آ گیا ہے ۔

سر زمیں دشت کی آباد تمھیں سے ہو گی
قیس نے مجھ سے گلے مل کے کہا میرے بعد

یہاں ردیف بے معنی نہیں ہو گئی؟

آخرش توڑ دیے جام و سبو ساقی نے
رند کوئی نہ بلا نوش ملا میرے بعد

÷÷درست

خواب میں آ کے کیا مجھ سے گلہ سوہنی نے
سنتی ہوں میں کہ بنا پختہ گھڑا میرے بعد

'سوہنی' کا تلفظ غلط ہے ۔ یہ 'فاعلن' ہے ۔ اور دوسرے مصرع میں 'سنتی' کے 'ی' گرنا بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔

خوف آیا مرے انجام سے دیوانوں کو
سو کوئی اس کی گلی میں نہ گیا میرے بعد

÷÷بہت خوب

آخرش جان گیا وہ بھی وفا کے معنی
اس ستم گر پہ مگر راز کھلا میرے بعد

دوسرا مصرع بہتری چاہتا ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ کون سا راز کھلا اس کی بھی وضاحت ہونی چاہیے ۔ شاید 'یہ راز ' کے استعمال سے ۔

میری ہر سانس ترا شکر بجا لاتی ہے
کون ایسے کرے گا حمدو ثنا میرے بعد

پہلا مصرع بہت خوب ماشاء اللہ ۔ لیکن دوسرے میں 'مرے ' میں ' ے ' کا گرنا اچھا نہیں لگ رہا ۔ اور اس میں بھی 'حمد و ثنا' کے ساتھ ' تیری' کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے ۔
 
محترم عظیم السلام علیکم‫‫۔

بہت بہت شکریہ بہت بہت نوازش آپ کی آپ نے مفصل تبصرہ کیا اور اغلاط کی نشاندہی کی
مطلع میں نے تبدیل کر دیا ہے اب ذرا دیکھیں

دشت ویران ہمیشہ کو ہوا میرے بعد
کوئی دیوانہ اسے پھر نہ ملا میرے بعد

دوسرے شعر کی اگر نثر کی جائے تو میرے خیال میں "میرے بعد " کی ضرورت محسوس ہوتی ہے

سوہنی کو میں نے کچھ یوں باندھا تھا سو ہ ن 112
کیا سوہنی کی ی نہیں گرائی جا سکتی۔
گوگل سے مجھے ایک شعر ملا جس میں سوہنی کو سو نی 22 باندھا گیا ہے
شعر کچھ یوں ہے

کبھی گوری کبھی تھا گن گلی رنگ
کبھی دھر پد کبھی سوہنی کا آہنگ

اس شعر کو دیکھتے ہوئے کیا میرا شعر بھی درست ہو جاتا ہے‫؟
آپ کے جواب کا انتظار رہے گا

ایک شعر اور ہوا وہ بھی دیکھ لیں

کون مرتا ہے جدائی میں،سبھی باتیں ہیں
جان کہتا تھا جو اک عمر جیا میرے بعد
 

عظیم

محفلین
محترم عظیم السلام علیکم‫‫۔

بہت بہت شکریہ بہت بہت نوازش آپ کی آپ نے مفصل تبصرہ کیا اور اغلاط کی نشاندہی کی
مطلع میں نے تبدیل کر دیا ہے اب ذرا دیکھیں

دشت ویران ہمیشہ کو ہوا میرے بعد
کوئی دیوانہ اسے پھر نہ ملا میرے بعد

÷÷وعلیکم السلام
'ہمیشہ کو ہوا' اچھا نہیں لگ رہا ۔ شاید اس لیے کہ عام بول چال میں نہیں آتا ۔

دوسرے شعر کی اگر نثر کی جائے تو میرے خیال میں "میرے بعد " کی ضرورت محسوس ہوتی ہے

÷÷قیس نے مجھ سے گلے مل کے کہا میرے بعد ۔ اصل مسئلہ اس مصرع میں ہے ۔ آپ کے بعد کہاں گلے ملے آپ دونوں؟ یعنی آپ تو دشت سے چلے گئے دوسری جگہ؟

سوہنی کو میں نے کچھ یوں باندھا تھا سو ہ ن 112
کیا سوہنی کی ی نہیں گرائی جا سکتی۔
گوگل سے مجھے ایک شعر ملا جس میں سوہنی کو سو نی 22 باندھا گیا ہے
شعر کچھ یوں ہے

کبھی گوری کبھی تھا گن گلی رنگ
کبھی دھر پد کبھی سوہنی کا آہنگ

اس شعر کو دیکھتے ہوئے کیا میرا شعر بھی درست ہو جاتا ہے‫؟
آپ کے جواب کا انتظار رہے گا

÷÷اس شعر میں سوہنی کی 'و' گرائی گئی ہے ۔ یعنی 'سُہ نی' باندھا گیا ہے ۔

ایک شعر اور ہوا وہ بھی دیکھ لیں

کون مرتا ہے جدائی میں،سبھی باتیں ہیں
جان کہتا تھا جو اک عمر جیا میرے بعد

÷÷اس شعر کے پہلے مصرع کی ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے ۔
کون مرتا ہے جدائی میں فقط قصے ہیں / یا فقط باتیں ہیں ۔

لیکن دوسرے مصرع میں 'عمر' جینے کو لے کر کنفیوژ ہوں ۔
بابا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بہت خوب @عظیم، مجھے تم پر فخر ہے۔عمران کے ایک مصرع کو بدل کر
کوئی دیوانہ انہیں مل تو گیا میرے بعد!!!!

جان کہتا تھا جو اک عمر جیا میرے بعد
میرے خیال میں ’عمر جینے‘ میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
لیکن جان کہتا تھا میری سمجھ سے باہر ہے۔
 

عظیم

محفلین
بہت خوب @عظیم، مجھے تم پر فخر ہے۔عمران کے ایک مصرع کو بدل کر
کوئی دیوانہ انہیں مل تو گیا میرے بعد!!!!

جان کہتا تھا جو اک عمر جیا میرے بعد
میرے خیال میں ’عمر جینے‘ میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
لیکن جان کہتا تھا میری سمجھ سے باہر ہے۔
جزاک اللہ خیر بابا ۔
 
Top