براے اصلاح

Ali.Alvin

محفلین
اسلام و علیکم استاد صاحبان ایک شعر فارسی کا ہے تقطیع کرنے پر صحیع نہیں آتا ہے ہجائے کوتاہ بلند پر جبکہ حساب کرنے پر الفاظ پورے ہے
با ہوا و حال تو من زندگی ہا کرده ام
در قمار عاشقی با زندگی ها کرده ام
اسے عروض سایئڈ پر تقطیع کرنے سے حال اور عاشقی پر سرخ نشان آتا ہے اگر اس کی جگہ اور لفظ استعمال کرے صحیح ہوگا یا کہ اس طرح بھی صحیع ہے؟؟؟
 
اسلام و علیکم استاد صاحبان ایک شعر فارسی کا ہے تقطیع کرنے پر صحیع نہیں آتا ہے ہجائے کوتاہ بلند پر جبکہ حساب کرنے پر الفاظ پورے ہے
با ہوا و حال تو من زندگی ہا کرده ام
در قمار عاشقی با زندگی ها کرده ام

اسے عروض سایئڈ پر تقطیع کرنے سے حال اور عاشقی پر سرخ نشان آتا ہے اگر اس کی جگہ اور لفظ استعمال کرے صحیح ہوگا یا کہ اس طرح بھی صحیع ہے؟؟؟
میرا اندازہ ہے کہ شعر نقل کرنے میں کچھ گڑبڑ ہو گئی ہے۔ اس کے متن کی توثیق کر لیں۔ اور اگر شاعر کا نام بھی مل جائے تو کیا ہی اچھا ہو!
 

Ali.Alvin

محفلین
میرا اندازہ ہے کہ شعر نقل کرنے میں کچھ گڑبڑ ہو گئی ہے۔ اس کے متن کی توثیق کر لیں۔ اور اگر شاعر کا نام بھی مل جائے تو کیا ہی اچھا ہو!
شاعر کا نام عنایت ہے نقل نہیں ان کا اپنا شعر ہے میں نے تقطیع کر کے دیکھا ہے پورا اشعار اسی طرح سے سمجھ نہیں آتا کہ کس طریقے لکھا ہے
 

Ali.Alvin

محفلین
اس طرح لکه کر دیکهیں
با ہوا او حال تو من زندگی ہا کردہ ام
در قمارے عاشقی با زندگی ہا کردہ ام
حال تو اور عاشقی میں تقطیع کر کے صحیع نہیں آتا اپنا شعر نہیں ہے اس لیے چینچ نہیں کر سکتا عاش قی حال تو اس جملے پر تھوڑا غور فرمائیں مہربانی
 

Ali.Alvin

محفلین
اس طرح لکه کر دیکهیں
با ہوا او حال تو من زندگی ہا کردہ ام
در قمارے عاشقی با زندگی ہا کردہ ام

باهوا وحال تو، من زندگی ها کرده ام
در قمارعاشقی ، بازندگی ها کرده ام
آسمان چشم من پر بوده از ابر بهار
بر فراز گونه ام ، بارندگی ها کرده ام
از رقیبان برتنم صد زخم کاری دیده ام
باسماجت مانده ام ، یکدندگی ها کرده ام
مذهب ودین وثوابم جلوۀ رخسار توست
درطواف کوی تو، من بندگی ها کرده ام
هر کجا بودی به سر افتان وخیزان آمدم
درغل گیسوی تو ، پویندگی ها کرده ام
مرکز شهردلم ویرانه ای بی نور بود
با خیالت در دلم ، سازندگی ها کرده ام
هرکه آمد طعنه ای زد تا که تحقیرم کند
نیش ها خوردم ولی ، پایندگی ها کرده ام
صورتم سرخ است ازسیلی یادت نازنین
زین برازش سالها ، دارندگی ها کرده ام
گرچه در راه وصال تو بسی فرسوده ام
لیک من در این فضا ، بالندگی ها کرده ام
درهماوردی عقل وعشق یک جان برکفم
دررکاب عشق، من، رزمندگی ها کرده ام

میرے خیال میں وزن درست ہے مگر شعر میں قافیہ ہی نہیں ہے

باهوا وحال تو، من زندگی ها کرده ام
در قمارعاشقی ، بازندگی ها کرده ام
آسمان چشم من پر بوده از ابر بهار
بر فراز گونه ام ، بارندگی ها کرده ام
از رقیبان برتنم صد زخم کاری دیده ام
باسماجت مانده ام ، یکدندگی ها کرده ام
مذهب ودین وثوابم جلوۀ رخسار توست
درطواف کوی تو، من بندگی ها کرده ام
هر کجا بودی به سر افتان وخیزان آمدم
درغل گیسوی تو ، پویندگی ها کرده ام
مرکز شهردلم ویرانه ای بی نور بود
با خیالت در دلم ، سازندگی ها کرده ام
هرکه آمد طعنه ای زد تا که تحقیرم کند
نیش ها خوردم ولی ، پایندگی ها کرده ام
صورتم سرخ است ازسیلی یادت نازنین
زین برازش سالها ، دارندگی ها کرده ام
گرچه در راه وصال تو بسی فرسوده ام
لیک من در این فضا ، بالندگی ها کرده ام
درهماوردی عقل وعشق یک جان برکفم
دررکاب عشق، من، رزمندگی ها کرده ام

 

Ali.Alvin

محفلین
شاعر کا نام عنایت ہے نقل نہیں ان کا اپنا شعر ہے میں نے تقطیع کر کے دیکھا ہے پورا اشعار اسی طرح سے سمجھ نہیں آتا کہ کس طریقے لکھا ہے

باهوا وحال تو، من زندگی ها کرده ام
در قمارعاشقی ، بازندگی ها کرده ام
آسمان چشم من پر بوده از ابر بهار
بر فراز گونه ام ، بارندگی ها کرده ام
از رقیبان برتنم صد زخم کاری دیده ام
باسماجت مانده ام ، یکدندگی ها کرده ام
مذهب ودین وثوابم جلوۀ رخسار توست
درطواف کوی تو، من بندگی ها کرده ام
هر کجا بودی به سر افتان وخیزان آمدم
درغل گیسوی تو ، پویندگی ها کرده ام
مرکز شهردلم ویرانه ای بی نور بود
با خیالت در دلم ، سازندگی ها کرده ام
هرکه آمد طعنه ای زد تا که تحقیرم کند
نیش ها خوردم ولی ، پایندگی ها کرده ام
صورتم سرخ است ازسیلی یادت نازنین
زین برازش سالها ، دارندگی ها کرده ام
گرچه در راه وصال تو بسی فرسوده ام
لیک من در این فضا ، بالندگی ها کرده ام
درهماوردی عقل وعشق یک جان برکفم
دررکاب عشق، من، رزمندگی ها کرده ام
 
بحر : رمل مثمن محذوف
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
با ہوا او : فاعلاتن
حا لتو من : فاعلاتن
زن دگی ہا : فاعلاتن
کردہ ام : فاعلن

در قما رے:فاعلاتن
عاشقی با : فاعلاتن
زن دگی ہا: فاعلاتن
کردہ ام: فاعلن
 
آخری تدوین:

Ali.Alvin

محفلین
بحر : رمل مثمن محزوف
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
با ہوا او : فاعلاتن
حا لتو من : فاعلاتن
زن دگی ہا : فاعلاتن
کردہ ام : فاعلن

در قما رے:فاعلاتن
عاشقی با : فاعلاتن
زن دگی ہا: فاعلاتن
کردہ ام: فاعلن
اچھا صعیح بھیا
بیا تا یک امشب تماشا کنیم
چو فردا شود فکر فردا کنیم
جناب حافظ شیرازی کا ہے ابھی اسے تقطیع کرنا بھیا
 
شاعر کا نام عنایت ہے نقل نہیں ان کا اپنا شعر ہے میں نے تقطیع کر کے دیکھا ہے پورا اشعار اسی طرح سے سمجھ نہیں آتا کہ کس طریقے لکھا ہے
نقل سے میری مراد یہ نہیں کہ شاعر نے کسی کی نقل ماری ہے۔
نقل سے عام معانی یہ مراد لئے جاتے ہیں کہ میں کسی کا کوئی فن پارہ کہیں پڑھتا ہوں اور اس کو کسی دوسری جگہ کاپی پیسٹ کر دیتا ہوں۔ جب میں نے عرض کیا کہ نقل کرنے میں گڑبڑ ہوئی تو اس کا مفہوم ہے کہ شعر جیسے لکھا ہوا آپ نے پڑھا، آپ یہاں ویسے نہیں لکھ پائے۔ یہی بات آپ بھی کہہ رہے ہیں کہ "سمجھ نہیں آتا کس طریقے لکھا ہے"۔
شکریہ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اچھا صعیح بھیا
بیا تا یک امشب تماشا کنیم
چو فردا شود فکر فردا کنیم
جناب حافظ شیرازی کا ہے ابھی اسے تقطیع کرنا بھیا

بیا تا ۔یکم شب۔ تماشا ۔کنیم​
فعولن ۔فعولن ۔فعولن ۔فعول
چو فردا۔ شود فک ۔رفردا۔ کنیم​
فعولن ۔فعولن ۔فعولن ۔فعول
 
اچھا صعیح بھیا
بیا تا یک امشب تماشا کنیم
چو فردا شود فکر فردا کنیم
جناب حافظ شیرازی کا ہے ابھی اسے تقطیع کرنا بھیا

میں نے یہ شعر یوں پڑھا ہے:
ہمان بہ کہ امشب تماشا کنیم
چو فردا شود فکرِ فردا کنیم

اور اس طرح بھی:
چنان بہ کہ امشب تماشا کنیم
چو فردا شود فکرِ فردا کنیم
۔۔ اور یہ غالباً نظامی گنجوی کا ہے۔ حافظ کے کلام میں مجھے نہیں مل سکا۔ دوسرا مصرع ایک ویب سائٹ کے کہنے کے مطابق ضرب المثل ہے۔

بحر اِس کی درست ہے:
فعولن فعولن فعولن فعول
 

Ali.Alvin

محفلین
نقل سے میری مراد یہ نہیں کہ شاعر نے کسی کی نقل ماری ہے۔
نقل سے عام معانی یہ مراد لئے جاتے ہیں کہ میں کسی کا کوئی فن پارہ کہیں پڑھتا ہوں اور اس کو کسی دوسری جگہ کاپی پیسٹ کر دیتا ہوں۔ جب میں نے عرض کیا کہ نقل کرنے میں گڑبڑ ہوئی تو اس کا مفہوم ہے کہ شعر جیسے لکھا ہوا آپ نے پڑھا، آپ یہاں ویسے نہیں لکھ پائے۔ یہی بات آپ بھی کہہ رہے ہیں کہ "سمجھ نہیں آتا کس طریقے لکھا ہے"۔
شکریہ۔
تو تقطیع کرنے پر کیوں غلط شو کرتا ہے
 
عروض ڈاٹ کام کی بات کر رہے ہیں؟
دراصل فارسی خط اور اردو خط میں تھوڑا سا فرق ہے، اور یہی فرق کمپیوٹر کی غلطی کی وجہ بنتا ہے۔
دوسری بات: عروض ڈاٹ کام بنیادی طور پر اردو کے لئے ہے۔ اس میں فارسی کے وہی الفاظ شامل ہیں جو اردو میں بہت مستعمل ہیں۔
 

Ali.Alvin

محفلین
بجا ارشاد، یہ غزل اس بحر میں پوری اترتی ہے۔
بھیا میرے کہنے کا مقصد یہ نہیں ہے شعر تو صعیح ہے لفظ بھی پورے پورے آتے لیکن اسے تقطیع کرکے میں نے دیکھا سرخ نشان آتا ہے یہ تو میں چینج نہیں کر سکتا البتہ یہ پھوچھ رہا ہوں کہ جس طرح یہ اشعار لکھے ہیں کیا اس طریقے سے لکھ سکھتا ہوں مثال حال تو علیدہ ہے اور عاشقی یکجال
 

Ali.Alvin

محفلین
میں نے یہ شعر یوں پڑھا ہے:
ہمان بہ کہ امشب تماشا کنیم
چو فردا شود فکرِ فردا کنیم

اور اس طرح بھی:
چنان بہ کہ امشب تماشا کنیم
چو فردا شود فکرِ فردا کنیم
۔۔ اور یہ غالباً نظامی گنجوی کا ہے۔ حافظ کے کلام میں مجھے نہیں مل سکا۔ دوسرا مصرع ایک ویب سائٹ کے کہنے کے مطابق ضرب المثل ہے۔

بحر اِس کی درست ہے:
فعولن فعولن فعولن فعول
بھیا اردو ترجمے کے ساتھ کتاب ہے ایک مرتبہ دیکھ لینا یہی شعر اسی طرح کا لکھا ہے
 
چنان بہ کہ امشب تماشا کنیم
چو فردا شود فکرِ فردا کنیم
ابھی میں نے یہ شعر وہاں تقطیع کے لئے لکھا تو جواب آیا کہ:
"کوئی مانوس بحر نہیں مل سکی"
یہ پروگرام کی غلطی نہیں ہے، نہ میری نہ شاعر کی، نہ املاء کی۔ اردو اشعار کی تقطیع کے لئے بنا ہوا پروگرام فارسی کو بھی احاطہ کرے، عام حالات میں ایسا نہیں ہوتا (اتفاق سے کہیں ہو جائے تو ہو جائے)۔ کچھ کام انسانوں کے کرنے کے ہوتے ہیں، مشین کے بس کی بات نہیں ہوتی۔
 
Top