برج الخلیفہ(دنیا کا سب سے لمبا ٹاور)

زیف سید

محفلین
میرے خیال سے اس عمارت کا نقشہ شکاگو کے سیئرز ٹاور سے "چوری" کیا گیا ہے۔ سیئرز ٹاور (جو کچھ عرصہ پہلے دنیا کی بلند ترین عمارت تھا) کے پہلی چند منزلیں نو ٹیوبز پر مشتمل ہیں، اس کے بعد آٹھ، پھر سات، حتیٰ کہ آخری منزل میں ایک ہی ٹیوب ہے۔ٹیوبز کے اس "بنڈل" سے عمارت کو مضبوطی حاصل ہو جاتی ہے جو تیز ہواوؤں اور زلزلوں کے مقابلے کے لیے ضروری ہے۔ اس ڈیزائن کے خالق بنگالی (اس وقت پاکستانی) انجینئر فضل الرحمٰن خان ہیں۔ خان صاحب پاکستانی حکومت کے وظیفے پر امریکہ پڑھنے گئے تھے، وطن واپسی پر انہیں نوکری نہیں ملی اس لیے واپس امریکہ چلے گئے اور اپنے کام کی بدولت سٹرکچرل انجینیئرنگ کے آئن سٹائن کہلائے گئے۔ اس طرح برج الخلیفہ بالواسطہ طور پر پاکستان کا مرہونِ منت ہے :)
 

mfdarvesh

محفلین
کیا :eek:

سارے کا سارا صرف ایک درستگی کے لئیے :(

:rondoo:

جی ہاں، یہ پاکستان ہے مرضی کا ریٹ لگے گا

میرے خیال سے اس عمارت کا نقشہ شکاگو کے سیئرز ٹاور سے "چوری" کیا گیا ہے۔ سیئرز ٹاور (جو کچھ عرصہ پہلے دنیا کی بلند ترین عمارت تھا) کے پہلی چند منزلیں نو ٹیوبز پر مشتمل ہیں، اس کے بعد آٹھ، پھر سات، حتیٰ کہ آخری منزل میں ایک ہی ٹیوب ہے۔ٹیوبز کے اس "بنڈل" سے عمارت کو مضبوطی حاصل ہو جاتی ہے جو تیز ہواوؤں اور زلزلوں کے مقابلے کے لیے ضروری ہے۔ اس ڈیزائن کے خالق بنگالی (اس وقت پاکستانی) انجینئر فضل الرحمٰن خان ہیں۔ خان صاحب پاکستانی حکومت کے وظیفے پر امریکہ پڑھنے گئے تھے، وطن واپسی پر انہیں نوکری نہیں ملی اس لیے واپس امریکہ چلے گئے اور اپنے کام کی بدولت سٹرکچرل انجینیئرنگ کے آئن سٹائن کہلائے گئے۔ اس طرح برج الخلیفہ بالواسطہ طور پر پاکستان کا مرہونِ منت ہے :)

بہت شکریہ اور کیا معلومات دی ہیں آپ نے، کہ سچ کہ پاکستان میں کسی ہنرمند کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے بس درباری اور سازشی چھائے ہوئے ہیں اور ہمارے حکمران جاپسند ہیں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
پاکستان میں پاکستانی ہنرمندوں کی بہت ضرورت ہے لیکن پاکستانی حکمران ان کو جگہ نہیں دیتے ان کے جیب خالی ہونے کا چانس بن جاتا ہے نا اس لیے
 

میم نون

محفلین
میرے خیال سے اس عمارت کا نقشہ شکاگو کے سیئرز ٹاور سے "چوری" کیا گیا ہے۔ سیئرز ٹاور (جو کچھ عرصہ پہلے دنیا کی بلند ترین عمارت تھا) کے پہلی چند منزلیں نو ٹیوبز پر مشتمل ہیں، اس کے بعد آٹھ، پھر سات، حتیٰ کہ آخری منزل میں ایک ہی ٹیوب ہے۔ٹیوبز کے اس "بنڈل" سے عمارت کو مضبوطی حاصل ہو جاتی ہے جو تیز ہواوؤں اور زلزلوں کے مقابلے کے لیے ضروری ہے۔ اس ڈیزائن کے خالق بنگالی (اس وقت پاکستانی) انجینئر فضل الرحمٰن خان ہیں۔ خان صاحب پاکستانی حکومت کے وظیفے پر امریکہ پڑھنے گئے تھے، وطن واپسی پر انہیں نوکری نہیں ملی اس لیے واپس امریکہ چلے گئے اور اپنے کام کی بدولت سٹرکچرل انجینیئرنگ کے آئن سٹائن کہلائے گئے۔ اس طرح برج الخلیفہ بالواسطہ طور پر پاکستان کا مرہونِ منت ہے :)

دنیا کی جتنی بڑی عمارات ہیں انکا مین اسٹرکچر گول ہی ہوتا ہے، یہ اس لئیے کہ ہوا کا دباؤ کم پڑے، چکور ہونے کی شکل میں ہوا کا دباؤ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔
 

وجی

لائبریرین
جناب خریدنے کی بات نہیں ہورہی
لیکن ابھی کرائے کے ریٹ کافی نیچے ہیں شاید ایک بیڈروم والا گھر 1500 ڈالر مہینہ مل جائے گا
 

زیف سید

محفلین
دنیا کی جتنی بڑی عمارات ہیں انکا مین اسٹرکچر گول ہی ہوتا ہے، یہ اس لئیے کہ ہوا کا دباؤ کم پڑے، چکور ہونے کی شکل میں ہوا کا دباؤ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔

بلند عمارت کے لیے گول ہونا ضروری نہیں ہے۔ سیئر ٹاور چوکور نما ہے۔ اسی طرح نیویارک کے آنجہانی ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے ٹاور بھی چوکور تھے۔
 

mfdarvesh

محفلین
ہوسکتا ہے مستقبل میں خریدنا ہی پڑ جائے، آخر کو پاکستانی ہیں ساز باز کرنے میں ماہر ہیں
 

وجی

لائبریرین
ویسے دبئی میں آجکل دیکھ کر ہی جگہ لیجیئے گا
کیونکہ کچھ عمارتیں ابھی بنی نہیں لیکن کاغذات میں وہ 6 سے 7 جگہ بک چکی ہے
 
Top