ڈاکٹر مشاہد رضوی
لائبریرین
برزمین اعلیٰ حضرت "محمد مظہر کامل ہے حق کی شانِ عزت کا"
سایۂ زُلفِ رحمت
جبینِ مصطفیٰ پر ہے بندھا سہرا شفاعت کا
بھروسہ روزِ محشر ہے شہِ کوثر کی رحمت کا
گلے میں طوق گستاخوں کے ہوگا یارو! لعنت کا
ملے گا اُن کے دیوانوں کو سایہ زلفِ رحمت کا
مچی دنیا کے بُت خانوں میں اس دم کھلبلی یارو!
لگایا نعرہ جب فاران سے آقا نے وحدت کا
ہے پتھر میں بھی نقشِ پا مرے سرکار کا واضح
اے اندھے منکر اندازہ کر اعجازِ نبوت کا
ہے خود قرآن میں اللہ نے فرمائی نعت اُن کی
کرے گا حق ادا پھر کوئی کیسے اُن کی مدحت کا
صداقت میں، عدالت میں، سخاوت میں، شجاعت میں
ہے شہرہ چارسُو، آقا ترے چاروں کی عظمت کا
درِ احمدسے نسبت ہے ، رہے گی اور فزوں ہوگی
ہے مارہرہ شریف اک اعلیٰ مرکز اُن کی نسبت کا
مشاہدؔ نعت لکھّے گا تری اوقات ہی کیا ہے
سلیقہ تُجھ کو بخشا ہے رضا نے اُن کی مدحت کا
٭