مہدی نقوی حجاز
محفلین
حضرت جوش ملیح آبادی کی ایک بہت ہی خوبصورت نظم "برسات کی ایک شام" احقر کی آواز میں پیش ہے۔
یہاں سماعت کی جا سکتی ہے۔
برسات کی ایک شام (راجپوتانہ)
خنک ہواؤں میں اٹھتی جونیوں کا خرام
کنارِ دشت میں برسات کی گلابی شام
زمیں کے چہرۂ رنگیں پر آسماں کی ترنگ
خنک ہواؤں میں بھیگی ہوئی تہوں کا رنگ
فلک پہ باز کی طفلانہ ابر پاروں کی!
ندی کے موڑ میں انگڑائیاں نگاروں کی
ہر ایک ذرے میں ہیجان مست ہونے کا
ذرا سا ریل کی پٹری پہ رنگ سونے کا
شفق، ہلال، ندی، رنگ، ابر، سبزہ، ہوا
ہوا میں مور کی آواز، جھینگروں کی صدا
حفیف زمزمہ، امواج کی روانی میں!
فلک پہ رنگ، درختوں کے سائے پانی میں
فضا شگفتہ، گھٹا لالہ گوں، شفق چونچال
ہوا لطیف، زمیں نرم، آسماں سیال
یہ جاں فروز مناظر، کہ دل لبھاتے ہیں
بچھڑ گیا ہوں کسی سے تو کھائے جاتے ہیں
جوش ملیح آبادیؔ
یہاں سماعت کی جا سکتی ہے۔
برسات کی ایک شام (راجپوتانہ)
خنک ہواؤں میں اٹھتی جونیوں کا خرام
کنارِ دشت میں برسات کی گلابی شام
زمیں کے چہرۂ رنگیں پر آسماں کی ترنگ
خنک ہواؤں میں بھیگی ہوئی تہوں کا رنگ
فلک پہ باز کی طفلانہ ابر پاروں کی!
ندی کے موڑ میں انگڑائیاں نگاروں کی
ہر ایک ذرے میں ہیجان مست ہونے کا
ذرا سا ریل کی پٹری پہ رنگ سونے کا
شفق، ہلال، ندی، رنگ، ابر، سبزہ، ہوا
ہوا میں مور کی آواز، جھینگروں کی صدا
حفیف زمزمہ، امواج کی روانی میں!
فلک پہ رنگ، درختوں کے سائے پانی میں
فضا شگفتہ، گھٹا لالہ گوں، شفق چونچال
ہوا لطیف، زمیں نرم، آسماں سیال
یہ جاں فروز مناظر، کہ دل لبھاتے ہیں
بچھڑ گیا ہوں کسی سے تو کھائے جاتے ہیں
جوش ملیح آبادیؔ